حیرت

( حَیرَت )
{ حَے (ی لین) + رَت }
( عربی )

تفصیلات


حیر  حَیرَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : حَیرَتیں [حَے (ی لین) + رَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : حَیرَتوں [حَے (ی لین) + رَتوں (واؤ مجہول)]
١ - تعجب، حیرانی، اچنبھا، بھوچکاپن۔
"حیرت کا کام یہ ہے کہ وہ جگاتی ہے سلاتی نہیں"      ( ١٩٨٢ء، دوسرا کنارا، ١٣ )
٢ - [ تصوف ]  مرتبہ احایث میں محو ہونے کو اور عارف کے دیدۂ دل سے تجلی اسم ہو کے مشاہدہ کرنے کو کہتے ہیں نیز حیرت سے مراد خیال کا کسی چیز کو احاطۂ ادراک میں لانے سے عاجز ہونا۔
 غمگیں کس طرح دوں سبق حیرت کا شاگرد اوستاد کو ہے ڈر وحشت کا      ( ١٨٣٩ء، مکاشفات الاسرار، ١٧ )
  • حَیْرَانی
  • عَجَبْ
  • perturbation and stupor (of mind)
  • astonishment
  • amazement
  • consternation