خاتون

( خاتُون )
{ خا + تُون }
( ترکی )

تفصیلات


ترکی زبان سے ماخوذ ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٤٥ء کو "قصہ بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : خَواتِین [خَوا + تِین]
١ - معزز عورت، بی بی، بیگم۔
"مہربانی کر کے اس خاتون کے متعلق حالات معلوم کر کے آگاہ کریئے"      ( ١٩٣٥ء، اقبال نامہ، ٣١٣:١ )
٢ - ملکہ؛ امیر گھر کی عورت، امیر زادی، لیڈی۔
 خاتون مصر اب مہ کنعاں کے واسطے زنداں تمام ہالہ آغوش ہو گیا      ( ١٩٢١ء، انجم کدہ، ٤١ )
٣ - بیوی، زوجہ۔
"منشی محمد احمد کی خاتون نے ٢٤ شعبان کو رحلت کرکے مجھے اور بھی چور کر ڈالا"      ( ١٨٩٣ء، مکاتیب امیر مینائی، ١٨٣ )
٤ - خاتون جنت کی تخفیف، مراد حضرت فاطمہ بنت محمد رسول اللہ صلی اللہ الیہ وآلہ وسلم
 سو خاتون کے گلشن کا ہے بارتوں حسن کے گھرانے میں سردارتوں      ( ١٦٤٥ء، قصہ بے نظیر، ١٤ )
  • A noble woman
  • a lady
  • matron (a common termination of Muhammadan female names)