پاگل

( پاگَل )
{ پا + گَل }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور اپنے اصل معنی میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٧٢ء میں "سخنِ بے مثال" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع ندائی   : پاگَلو [پا + گَلو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پاگَلوں [پا + گَلوں (و مجہول)]
١ - دیوانہ، مجنوں، سٹری، خبطی جو اپنے ہوش و حواس میں نہ ہو۔
"جب آنحضرت نے بتوں کے خلاف وعظ کہنا شروع کیا تو اکثر لوگوں نے (نعوذباللہ) پاگل سمجھ لیا۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبی، ٣١٦:٤ )
٢ - احمق، بے وقوف، بے عقل۔
"ارے یہ کس پاگل نے لکھی ہے۔"      ( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ١٠٣:١ )