خدمت

( خِدْمَت )
{ خِد + مَت }
( عربی )

تفصیلات


خدم  خِدْمَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٠٣ء کو شرح "تمہیدات ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : خِدْمَتیں [خِد + مَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : خِدْمَتوں [خِد + مَتوں (و مجہول)]
١ - سیوا، اطاعت، فرمانبرداری۔
"مرتے وقت انہوں نے میری خدمت اور خلوص کا شکریہ ادا کیا"      ( ١٩٨٠ء، دجلہ، ٤٢٣ )
٢ - کام جو کسی کو تفویض ہو، کارِ متعلقہ، کارگزاری۔
"دن رات اس کے ناز اٹھاتا ہوں ہمہ وقت اس کی خدمت پر مامور ہوں"      ( ١٩٨٢ء، دوسرا کنارہ، ١٣٧ )
٣ - (میں اور سے کے ساتھ) پاس، سامنے، حضور، درگاہ۔
"بہت سے الحاج میں سے ایک کی خدمت میں ناچیز کو شرف نیاز حاصل ہے"    ( ١٩٧٦ء، مرحبا الحاج، ٢٥ )
٤ - نزدیک، ساتھ، واسطے، رُو برو۔
"عربی فارسی کی معمولی کتابیں علمائے وقت کی خدمت میں پڑھیں"    ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١ )
٥ - شاگردی، زانوئے ادب طے کرنا، تلمذ۔
"راقم کی شاعری کی ابتدا جناب قبلہ محسن کاکو روی کی خدمت سے ہوئی"    ( ١٨٨٧ء، مکاتیب امیر مینائی، ١١ )
٦ - ملازمت، نوکری، چاکری۔
"آبادہ میں مامور ہوا اس کے بعد دوبارہ محکمہ محصول میں خدمت قبول کرلی"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٧٠٢:٣ )
٧ - عہدہ، منصبِ فرضی۔
"بادشاہوں کے تائیں یہ ملازم ہے کہ جس کوں خدمت دے یا صوبہ دار کرے تو ہر ایک کہنا اس کے حق میں بے تحقیق نہ منظور کرے اور اسے تغیر نہ کرے"      ( ١٧٤٦ء، قصہ مہر افروز و دلبر، ٢٤٧ )
٨ - مارئیٹ، زدو کوب، مرمت، سزا۔
"زنا کاری میں طرفین پر بانس کی مار پڑتی ہے . اور بد معاشوں کی اسی طرح پر خدمت کی جاتی ہے"      ( ١٨٤٨ء، تاریخ ممالک چین، ١١٥:١ )
٩ - سلام، آداب شاہی۔
 عمر سن کر یو بھی کھڑا ہو رہیا زمیں کوں او خدمت سوں بوسہ دیا      ( ١٦٤٩ء، خاورنامہ، ٦٨٤ )
١ - خدمت بجا لانا
کام انجام دینا، کسی کا یا کسی کے لیے کام کرنا یا کر دینا۔ کروں ساجھا کسی کا کیوں یہ ہے کار تجارت کیا تیری خدمت بجانے میں بھلا غیروں کی شرکت کیا      ( ١٨٨٩ء، دیوان عنایت و سفلی، ٢٣ )
  • Service
  • attendance
  • ministry;  employment
  • business
  • office
  • appointment
  • function
  • duty;  use