اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - راہ، راستہ، سڑک۔
"صدقہ دینے والا . وہ صدقہ کسی مرد صالح کو دے گا اور اسے خرابی کی سبیل میں خرچ نہیں کرے گا۔"
( ١٩٨٨ء، فاران، کراچی، فروری، ٢٢ )
٢ - تدبیر، وسیلہ، ذریعہ، طریقہ، سبب، بندوبست۔
"زراعت اور معاشیات کی ارتھیاں جل رہی تھیں اور بظاہر بجھنے کی کوئی سبیل نہ تھی۔"
( ١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٢٤٦ )
٣ - پیاؤ، پانی، دودھ یا شربت مفت پلانے کی جگہ یا اہتمام۔
"سبیل پر خوب تن کے پانی پیا اور تکیے پر جا کر کوڑیاں کھیلنے لگا۔"
( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ١٨٩:٢ )
٤ - وہ شے جو وقف عام کی گئی ہو، پانی، دودھ یا شربت وغیرہ جو عام طور سے ثواب کی خاطر پلایا جائے۔"
یا خون تیرا جلسۂ احباب میں مباح یا دوستوں کے واسطے کر مال تو سبیل
( ١٩٣٠ء، اردو گلستان، ٢١٣ )
٥ - حسب ضرورت پانی جمع رکھنے کی پختہ بنی ہوئی جگہ، خزانہ آب، سقایہ۔
"اس کے گوشے شرقی و جنوبی میں دو ٹوٹی والی سبیل وضو کے واسطے۔"
( ١٨٦٤ء، تحقیقات چشتی، ٦٨٢ )
٦ - [ فقہ ] طلب، مانگ۔
"مال جس شخص پر حوالہ ہو رہے اس پر میعاد مذکور تک ہو گا اور مانگنے والے کو قرض دار پر کچھ سبیل نہ رہے گی۔"
( ١٨٦٦ء، تہذیب الایمان (ترجمہ)، ٤٦٤ )