راہ

( راہ )
{ راہ }
( فارسی )

تفصیلات


راہ  رَہ  راہ

فارسی میں پہلوی زبان کے لفظ'راس' سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں اپنے اصل مفہوم کے ساتھ فارسی سے داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٧١٨ء میں "دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : راہیں [را + ہیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : راہوں [را + ہوں (و مجہول)]
١ - راستہ، روش، سڑک، شارع۔
 سات کلیاں سنگترے کے پیڑ سے جھڑ کر گریں صاف چٹیل گوشۂ گلشن کی ویراں راہ پر      ( ١٩٨٦ء، کلیات منیر نیازی، ٢٣ )
٢ - انداز، ادا، طرز۔
"اقبال صاحب کی طبیعت نے عجیب تنگ اور بے سُود راہ اختیار کی۔"      ( ١٩٢١ء، اکبر، خطوطِ اکبر، ٥٩ )
٣ - ڈھب، غرض، مطلب۔
"خدا نے ہر ایک شخص کو آفرینش کی راہ سے ایک ہی سی حیثیتِ عقلی و جسمانی کا پیدا کیا۔"
٤ - "رسائی" میل جول، ربط، بے تکلفی،لگاؤ۔
 مجھ سے بھی راہ غیر سے بھی راہ یار کو یکساں ہے دونوں پاؤں تلے خیر و شر کی راہ      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ١٨٣ )
٥ - اختلاط۔
 گلے میں ہاتھ تھے شب اُس پری سے راہیں تھیں سحر ہوئی تو وہ آنکھیں نہ وہ نگاہیں تھیں      ( ١٨٧٢ء، مرآۃ الغیب، ١٧٦ )
٦ - واقفیت، آگاہی، خبر، پتے کی (بات)، تجربہ کی بات۔
 نالاں نہیں ہے آہ عبث یوں دل جَرس گم گشتگاں سنو تو یہ کہتا ہے راہ کی      ( ١٧٩٤ء، اثردہلوی، د، ١١ )
٧ - مسلک، مذہب، مشرب۔
"اگر تو بھی اُن کی راہ چلے گا تو میں تجھ سے محبت کروں گا۔"      ( ١٨٦٥ء، مذاق العارفین، ٤٢٧:٤ )
٨ - طور طریقہ، ڈھنگ۔
"جو کوئی قرض دینے اور پھر وصول کرنے کی راہ سے واقف ہی نہ ہوئے تو پھر کیا جانیے۔"      ( ١٩١١ء، قصہ مہر افروز، ٢٦٤ )
٩ - اللہ کے واسطے، اللہ کی رضا میں، اللہ کے لیے۔
 نامرادی تو تری راہ میں ہے عین مراد کبھی ناکام پلٹتا نہیں جویا تیرا      ( ١٩١٩ء، درشہوار، ٢ )
١٠ - مسافت، راستہ طے کرنے کی مدت۔
"اسی اثنا میں ایسی تند ہوا چلی کہ کشتی ایک مہینے کی مسافت پر پہنچ گئی۔"      ( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب، (ترجمہ)، ٢٤٣ )
١١ - ذریعہ، وسیلہ۔
"پیپ پتلی ہو کر جگر سے مثانے کی طرف دفع ہو کر قارورہ کی راہ خارج ہو جائے گی۔"      ( ١٩٣٦ء، شرحِ اسباب (ترجمہ)، ٢٨٣:٢ )
١٢ - پردۂ موسیقی کی ایک لے، دُھن۔
"اگر پسند آئے تو مِطرب کو سکھائی جائے، جھنجوتی کے اونچے سروں میں راہ رکھوائی جائے۔"      ( ١٨٦٧ء، خطوطِ غالب، ٥٠ )
١٣ - لے، جیسے گیت کی راہ۔ (نوراللغات)
١٤ - طور، طرح، انداز۔
 یہ تاریخ ناصر نے اچھی کہی نئی راہ کا خسروانہ کلام      ( ١٨٩٣ء، صدق البیان، ٢٩٢ )
١٥ - تدبیر، صورت۔
 دل میں گزر کرو مری آنکھوں میں گھر کرو دو ایک راہیں اور بھی ہیں رسم و راہ کی      ( ١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ١٣٧ )
١٦ - وجہ، سبب۔
"اس وقت چند استادوں کی تحریروں کو حیرت، دلچسپی اور شوق کی راہ سے پڑھتا تھا۔"      ( ١٩٦٤ء، مقامات ناصری، ١٤ )
١٧ - سے، کر کے (مہربانی وغیرہ کے ساتھ مستعمل)۔
 سب کو بلواتے ہو ازراہِ تفضّل گھر میں یاد کو بندے کو کبھی کرتے نہیں پیار کی راہ      ( ١٨٠٩ء، جرات، ک، ١٢٣ )
١٨ - انتظار
"ملازمت کے واسطے تیار رہے، حکم ہی کا راہ نہ دیکھا کرے، اور قول اپنے پر پورے رہیں۔"      ( ١٧٤٦ء، قصہ مہر افروز و دلبر، ٣٢١ )
  • road
  • way
  • path
  • passage;  journey
  • progress;  means of access;  manner
  • method;  custom
  • fashion