اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - خدمت، دربار، بارگاہ، حضور، سجی سجائی محفل وغیرہ (امراو سلاطین وغیرہ کی)۔
"تمھاری سرکار وہ سرکار ہے جہاں ایک غریب عاشق کی مٹی خراب ہے۔"
( ١٩٤٠ء، ساغر محبت، ٧ )
٢ - عدالت، کچہری۔
"جب سرکار کا پیادہ آئے گا تب میاں کی آنکھیں کھل جائیں گی۔"
( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ١٠٢:١ )
٣ - بادشاہی عدالت، بادشاہی کچہری۔
(غالب) . کو بہادر شاہ ظفر کی سرکار سے صرف ٥٠ روپیہ ماہوار ملتا تھا۔"
( ١٩٨٧ء، نگار، کراچی (سالنامہ)، ١٥ )
٤ - ریاست، حکومت، سلطنت، راج، مملکت، گورنمنٹ (کل یا جزو)۔
"یا تو سرکار کی طرف سے آپ اس کو چھپوا دیں یا بعض اشخاص جو اس کے چھاپنے پر آمادہ ہیں ان کو اجازت دے دیں۔"
( ١٩٠٦ء، مکاتیب حالی، ٤٠ )
٥ - ملک کا چھوٹے سے چھوٹا اور پرگنہ و کلان سے بڑا حصہ، کئی پرگنوں کا ضلع، (ہندوستان میں انگریزوں کی حکومت سے پہلے کی اصطلاح)۔
٦ - [ تعظیما ] سربلند یا دولت مند شخص، رئیس۔
"حلوائی نے کہا مجھ سے تو تم . اسی سرکار کے نام سے لائی ہو۔"
( ١٨٦٨ء،مراۃ العروس، ١٦٢ )
٧ - [ کنایۃ ] معشوق، محبوب، منظورنظر۔
بخشئے اس دل بے چارہ میں اب تاب نہیں میری سرکار بہت پیار سے جی ڈرتا ہے
( ١٩٤٦ء، دونیم، ٦٧ )
٨ - [ مذکر ] حضرت، آقا، مالک وغیرہ (نوابین، روسا اور علما وغیرہ کے لیے مستعمل)۔
"آج سرکار بھی گھر ہی میں ہیں۔"
( ١٩١٠ء، گرداب حیات، ٥٩ )
٩ - عزت کا خطاب، حضور، جناب والا۔
"اس توپ پر یہ جملہ تحریر ہے "سرکار آصف الدولہ بہادر۔"
( ١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ١٦ )
١٠ - انتظام کرنے والا شخص، منتظم، مہتمم، قیم، افسر۔
خادمان در میخانہ کے اللہ رے دماغ اپنی اپنی جگہ سرکار بنے بیٹھے ہیں
( ١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ١١٤ )
١١ - دارالسلطنت، راج دھانی۔
"سرکار یا بڑے بڑے شہروں میں انتظامی اختیارات فوج دار کے سپرد ہوتے۔"
( ١٩٥٣ء، تاریخ مسلمانان پاکستان و بھارت، ٤٣٨:١ )
١٢ - [ کنایۃ ] رسول پاک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم۔
"ہمارے سرکار سیدالمرسلین خاتم النبیین علیہ الصلواۃ والسلام، دراصل ملت ابراہیمی کے مجدد ہیں۔"
( ١٩٨٨ء، فاران، کراچی، جولائی، ٣٦٧ )
١٣ - [ کنایۃ ] اولاد، خاندان، عزت، مرتبہ۔
لٹ گئی آن کے اس بن میں علی کی سرکار اب تو محتاج ہوں چادر کو بھی میں سینہ فگار
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣١٤:٣ )
١٤ - [ مجازا ] حضور رحمت خداوندی، پیش مشیت ایزدی۔
بندہ صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
( ١٩١١ء، بانگ درا، ١٨٠ )