خلعت

( خِلْعَت )
{ خِل + عَت }
( عربی )

تفصیلات


خلع  خِلْعَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں بھی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٩٩ء کو "نور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : خِلْعَتیں [خِل + عَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : خِلعَتوں [خِل + عَتوں (و مجہول)]
١ - لباس جو باشادہ یا امرا کی طرف سے انعام یا عزت افزائی کے طور پر ملے (یہ کم از کم تین پارچوں پر مشتعمل ہوتا تھا یعنی دستار، جامہ، کمر بند)۔
"خلفیہ کے حکم سے اس کو خلعت پہنایا گیا۔"      ( ١٩٧٥ء، تاریخ اسلام، ندوی، ٦٠:٤ )
٢ - لباس، پوشاک، عمدہ اور قیمتی کپڑے۔
"نئے انداز کی خلعتیں اور زیور جو آج مناسب حال میں انگریزی صندوقوں میں بند ہیں۔"      ( ١٩٨٣ء، علامتوں کا زوال، ٥٩ )
٣ - [ خوش نویسی ]  وہ نشان جو استاد خوشخطی اصلاح کے وقت دیدہ زیب اور باقاعدہ لکھے ہوئے حرف پر لگاتے ہیں۔
"پیغمبری کے خلعت سے سرفراز ہوئے۔"      ( ١٩٣٤ء، قرآنی قصے، ١٣٨ )
٤ - عطیہ، انعام۔
"ایک گجرا پھولوں کا اپنی سیج کے اوپر سے اٹھا کر اس پر ڈال دیا اور کہا کہ یہ خلعت کسی کو آج تک ممکن نہیں ہوا۔"      ( ١٨٩٠ء، طلسم ہوش ربا، ٥٢:٤ )
١ - خلعت پہنانا
خلعت بخشنا، جاگیر عطا کرنا، انعام و اکرم سے نوازنا۔"خلیفہ کے حکم سے اس کو خلعت پہنایا گیا۔"      ( ١٩٧٥ء، تاریخ اسلام، ندوی، ٦٠:٤ )
[ تاریخ  ]  انتہائی بدنامی کرنا، رسوائی کرنا۔"میں نے ان کی مامی پی تو انہوں نے مجھے الٹا یہ خلعت پہنایا۔"      ( ١٩٦٩ء، عورت اور اردو زبان، ١٠٠ )
  • A dress;  a robe of honour with which princes or those in authority confer dignity on subjects;  a present
  • a gift;  approval
  • commendation.