جاری

( جاری )
{ جا + ری }
( عربی )

تفصیلات


جری  جاری

عربی زبان میں ثلاثی مجردکے باب مشتق اسم فاعل ہے اردو میں عربی سے ماحوذ ہے اور اصلی حالت اور منعی میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے ١٦٧٨ء میں غواصی کے"کلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : جارِیَہ [جا + رِیَہ]
جمع غیر ندائی   : جارِیوں [جا + رِیوں (واؤ مجہول)]
١ - بہنے والا، رواں، بہتا ہوا۔
"زمین پر چشمہ جاری ہوتا ہے"    ( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب، ١٩٦ )
٢ - لگاتار چلنے والا، متواتر استعمال میں آنے والا، رائج
"اخباروں، رسالوں اور کتابوں میں وہ لفظ جاری ہو جاتا ہے"    ( ١٩٢٨ء، سلیم، افادات سلیم، ١٨ )
٣ - رواں، (زبان وغیرہ کے ساتھ) ادا ہونے والا۔
 جاری زبان خشک پہ یہ ہے کہ اے خدا کر حاجتوں کو میرے محبوں کی تو روا      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٢:١ )
٤ - اجرا، شروع، آغاز۔
"اسی سال کالج کی جماعتوں میں فوجی ڈرل جاری کی گئی"      ( ١٩٣٥ء، چند، ہمعصر، ٢٢٤ )
متعلق فعل
١ - (فرمان یا حکم وغیرہ کا) نفاذ (قانون) ڈگری پر عمل درآمد کا کاروائی۔
 رات دن ہیں کرم وجود کے فرماں جاری چشمہ فیض ہے یا چشمۂ حیواں جاری    ( ١٩٢٨ء، سرتاج سخن، ١٠٨ )
٢ - کسی راستے یا علاقے میں سواری کا انتظام رائج ہونا۔
"مدراس میں ناگپور ہی کی لین (لائن) بھی اختتام کو پہنچی لیکن بالقعل جاری نہیں ہے"    ( ١٨٦٢ء، کوہ نور، لاہور، جنوری )
٣ - نصاب کا اجرا۔
"مدرسوں میں جو بڑی بڑی تاریخیں درس میں جاری ہیں ان میں کمتر ملکی معاملات صحیح اصول پر بالتصریح بیان کئے جاتے ہیں"      ( ١٨٨٠ء، تاریخ ہندوستان، ٥٩:١ )
١ - جاری رکھنا
مسلسل (کام وغیرہ) کرنا۔"ادب کا مطالعہ بدستور جاری رکھا۔"      ( ١٩٣٦ء، راشد الخیری؛ چمنستان مغرب، ١ )
٢ - جاری رہنا
برقار رہنا، مسلسل پایا جانا۔"سرمایہ کی کمی کے سبب سے ماسٹروں کا بڑھانا ممکن نہ تھا اس لیے تعلیم کا نقص جاری رہا۔"      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٤١٨ )
٣ - جاری کرنا
نکالنا، چلانا، شروع کرنا، آغاز کرنا؛ مشتہر کرنا، نافذ کرنا۔"ضروری ہے کہ ان دونوں میں ایسے امور جاری کیے جائیں جن میں مشابہت پائی جائے۔"      ( ١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ٨٤ )
بہانا، رواں کرنا۔"وضو کرنے والا اگر تر کرے بس اعضائے وضو کو اور پانی جاری نہ کرے جائز ہے۔"      ( ١٨٠٦ء، نور الہدایہ، ٢٠:١ )