سڑک

( سَڑَک )
{ سَڑَک }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : سَڑَکیں [سَڑَکیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سَڑَکوں [سَڑَکوں (واؤ مجہول)]
١ - لوگوں کے پیدل یا سواری میں چلنے کا باقاعدہ بنا ہوا راستہ، شارع، گزر گاہ، روڈ۔
"آپ وہاں کی سڑکوں اور گلی کوچوں میں پھرنے لگیں گے تو مجھے تسلی ہو جائے گی کہ چلو، میرا باپ تو وہاں چل پھر رہا ہے۔"      ( ١٩٨١ء، چلتا مسافر، ٣٢٠ )
٢ - [ مجازا ]  روش، ڈھنگ، اسلوب۔
"جس راہ پر اول مصنف چلا تھا وہی سڑک آج تک جاری ہے۔"      ( ١٨٦٢ء، خطر تقدیر، ٣٨ )
٣ - وہ ڈوریاں جو زین کے دونوں طرف لگاتے ہیں۔
 پہنیں گے جب لباس نصارا یہ شہسوار سڑکوں سے زین اسپ کو لندن بنائیں گے      ( ١٨٦٧ء، رشک (مطالب غراہ، ٣٤) )
١ - سَڑک کھلَنا
شارع عام پر آمدورفت شروع ہونا۔"کوہاٹ کے درہ کی سڑک کھل گئی ہے تو ہمارا جی اکتا گیا۔"      ( ١٩١٥ء، فسانئہ لندن، ١١١:١ )
٢ - سَڑک کاٹنا
نئی سڑک یا راستہ نکالنا، مشقت جھیلنا۔"الٰہی وہ دن کب آئے گا کہ میں قیدسے نجات پاءوں? کب تک سڑک کاٹوں، کب تک رنج اٹھاءوں۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٤٤ )
  • a continuous line of road
  • road
  • high-road
  • highway