طائر

( طائِر )
{ طا + اِر }
( عربی )

تفصیلات


طیر  طائِر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : طُیُور [طُیُور]
جمع غیر ندائی   : طائِروں [طا + اے + روں (و مجہول)]
١ - اڑنے والا جانور، پرندہ چڑیا۔
"تو تعمیر شدہ انقلابی اسکول کی جھلک . چشمِ طائر کی مانند دلفریب و خوشنما ارضی نظارے دکھاتی ہے۔"      ( ١٩٨٣ء، کوریا کہانی، ١٦٦ )
٢ - [ تصوف ]  اولیا مقریبن اور ملک ہیں بعض کہتے ہیں کہ یہ عبارت ہے محل صور علمیہ و اعیان ثابتہ و تقدیر الٰہی .... سے۔ (مصباح التعرف)
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - اڑنے والا۔
"شیطان کے دو لشکر ہیں ایک طائر اور ایک سائر لشکر طائر کی حرکت کا نام وسواس ہے اور سائر کی حرکت کا نام شہوت۔"      ( ١٨٦٥ء، مذاق العارفین، ٩٧:٤ )
  • Flying