آئین

( آئِین )
{ آ + اِین }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی ماخوذ ہے سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : آئِینوں [آ + ای + نوں (و مجہول)]
١ - قانون، ضابطہ، دستورالعمل، شرع، شاستر۔
"انگریزوں میں اپنے دستور اور آئین کا بڑا خیال ہے۔"      ( ١٩١٤ء، راج دلاری، ٥٧ )
٢ - رسم، چلن، معمول، اصول، دستور۔
 ہے یہ آئین رفاقت کے خلاف اے مولا خاک جینے پہ ہمارے جو نہ ہوں شہ پہ فداحو١٩٤٢ء، خمسہ متحیرہ، ٥٤:١
٣ - طور، طریقہ، انداز، ڈھنگ۔
"جب سات برس کا ہوا ہمایوں شاہ نے بہ آئین شاہانہ مکتب کیا۔"      ( ١٨٩٠ء، فسانہ دلفریب، ٣١ )
٤ - ترتیب، درستی، زیب، آرایش۔ (فرہنگ آصفیہ، 335:1)
١ - آئین باندھنا
معمول مقرر کرنا، قواعد و ضوابط تشکیل دینا۔'ان آداب و آئین کا باندھنے والا کون تھا?"      ( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٤٥١ )
آراستہ کرنا، سجانا کس سے ممکن ہے تری مدح بغیر از واجب شعلہ شمع مگر شمع پہ باندھے آئین      ( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢٧٨ )
٢ - آئین بندھنا
آئین باندھنا کا فعل لازم ہے۔ رسی گلے میں پڑتی ہے جکڑے گئے ہیں پاءوں آئین بندھ رہے ہیں یہ بسمل کے واسطے      ( ١٩٧٦ء، نجم آفندی، غزلیات، ٨١ )
  • Regulation
  • institute
  • statute
  • rules
  • law
  • body of law
  • code;  enactment
  • edict
  • ordinance
  • canon
  • decree
  • rule;  custom
  • manner