اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
١ - درختوں وغیرہ کی جڑیں۔
"چھوٹی شاخوں میں سے اور چھوٹی شاخیں پھوٹتی ہیں - تمام اصول باہم مصلق اور گندھے ہوئے ہوتے ہیں۔"
( ١٩١٠ء، مبادی سائنس، ٢٤ )
٢ - بنیادی باتیں جن سے ضمنی مسائل یا فروعات پیدا ہوں، خصوصاً کسی علم یا فن کے کلیات و مسلمات۔
"شخص عقیل کو فرض ہے کہ تحقیق علمی - کے واسطے ان سب علوم کے اصول اور فروغ کو مطالعہ کریں۔"
( ١٨٧٧ء، رسالہ، تاثیر الانظار، ٢٧ )
٣ - طور، طریقے، قرینے، ڈھنگ؛ رسم و رواج۔
براق کے نظر آنے لگے فرس میں اصول نقاب منہ سے پٹی کھل گیا نقاب کا پھول
( ١٩٧١ء، رشید (پیارے صاحب)، گلزار رشید، ٧٧ )
٤ - [ دینیات ] دین کے بنیادی عقائد (جو مذاہب عالم کی کتب دینیہ میں مذکور ہیں)۔
"ہر ایک دین کے علما اور بزرگان مذہب سے ملوں اور ان عقائد کے اصول و فروغ کو پوچھوں۔"
٥ - مسائل دینی میں فقیہ یا امام کے فتوے، احکام شرع۔
"ایسی دیگر اشیاء کو جو بردے اصول اہل اسلام ناجائز ہیں مسجد کے اندر لے جانے کی ممانعت ہے۔"
( ١٩٠٥ء، یادگار دہلی، ٣٢ )
٦ - تقسیم میراث میں وہ وارث جس کا حصہ متعین ہے، آبا و اجداد، ذوی الفروض۔
"تمھارے وارث خواہ تمھارے اصول ہوں یا فروع، ان میں سے دنیا میں اور آخرت میں کون تم کو زیادہ کام آنے والا ہے۔"
( ١٨٦٠ء، فیض الکریم تفسیر قرآن العظیم، ٤٥٢ )
٧ - مسائل شرعی (روزہ نماز وغیرہ) میں امام یا مجتہد کے فتوے پر عمل کرنے کا مسلک، اجتہاد، اخباریوں کے مسلک کی ضد۔
ایماں کے سلسلے کو نہ زنہار توڑیے سنگ اصول سے سراخبار توڑیے
( ١٨٢٣ء، ہوس، دیوان (ق)، ٩٩ )
٨ - [ عروض ] سالم ارکان جن کی مختلف ترکیبوں سے شعر کے وزن کے لیے بحریں بنائی گئ ہیں، افاعیل۔ (اور وہ حسب ذیل ہیں : فاعِلاتُن، مُسْتَفْعِلُن، مَفاعِیلُن، مَُفاعَلَتُن، مُتَفاعِلُن، مَفْعُوْلات، فاعِلُن، فَعُولُن)۔
سالم اصول اور نہ افاعیل رہ گئے مفعول فاعلات مفاعیل رہ گئے
( ١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ(ق)، ٣ )
٩ - [ طب ] عناصر : آگ، ہوا، پانی، خاک۔
"انھیں عناصر کو اصول اور عناصر اور استقسات کہتے ہیں - اور وہ چار ہیں : پہلی آگ - دوسری ہوا - تیسری پانی - چوتھی خاک۔"
( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ٢٩٠ )