جفت

( جُفْت )
{ جُفْت }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - جوڑا، وہ عدد جو دو پر پورا پورا تقسیم ہو جائے (طاق کی ضد)، ہر شے جو دو ہوں۔
 لیکن مری آنکھوں میں کھپا وہ ابرو اس جفت کا انحصار اسی طاق پہ ہے      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ٢٢٠ )
٢ - زن و شوہر، تر ومادہ، میاں بیوی یا نرو مادہ میں سے کوئی ایک۔
"کوئی جانور ایسا نہیں ہے کہ اپنی جفت کی نسبت اس کو غیرت نہ ہو اور دوسرے سے اس کا تعلق پسند کرے۔"      ( ١٩١٢ء، مکاتیب شبلی، ١٦٤:٢ )
٣ - گنجفہ، چوسر وغیرہ کھیلوں میں ایک داؤ کا نام جس میں اگر دو کا عدد آجائے تو باری آجاتی ہے یا جیت ہو جاتی ہے۔
"بڑا سبب یہ ہے کہ طاق اور جفت دونوں داؤ ان ہی کے ہیں۔"      ( ١٨٩٥ء، لکچروں کا مجموعہ، ٥٣:٢ )
٤ - جوڑا، ثانی، مقابل۔
"طاق ابرو عنبر مو کا ساری خدائی میں جفت نہیں ہے۔"      ( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ٤٥٣:٣ )
٥ - جوتی کا جوڑا۔
"دیکھو بی بی صاحبہ جب کسی مجلس میں جاتی ہیں اپنے جفت کو جدا نہیں کرتیں ساتھ لاتی ہیں۔"      ( ١٩٧٤ء، دیوان دِلی (مقدمہ)، ٨١ )
٦ - مجیرا (چونکہ دو ہوتے ہیں) (جامع اللغات)
٧ - ہل چلانے والے بیلوں کی جوڑی۔ (لغات کشوری)
١ - جفت رہنا
ملے رہنا، جڑے رہنا، ساتھ رہنا۔ میں عرصۂ دراز سے بالائے طاق ہوں اور غیر جفت رہتے ہیں اس مہ لقا کے ساتھ      ( ١٨٨٩ء، دیوان عنایت و سفلی، ٧١ )
حاصل ہونا، ملنا۔ مدام جفت رہے اس سے دست دختر رز جو لائے شیشۂ مے خمکدہ کی طاق سے آج      ( ١٨٨٦ء، کلیات اردو، ترکی، ٧ )
حاصل ہونا، ملنا۔ مدام جفت رہے اس سے دست دختر رز جولائے شیشۂ مے خمکدہ کی طاق سے آج      ( ١٨٨٦ء، کلیات اردو، ترکی، ٧ )
  • evenness;  an even number;  a pair
  • couple
  • match
  • mate (in general;  a pair of shoes)