اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - بٹی ہوئی پتلی رسی (سُوت یا ریشم وغیرہ کی)
"اگر تیرے پاس لوٹیا ڈوری ہو تو پانی لا کر مجھے پلا دے۔"
( ١٨٨٢ء، طلسم ہوشربا، ٩٢:١ )
٢ - فیتہ، تسمہ۔
"میجر صاحب جلدی جلدی سے جوتے کی ڈوریاں باندھنے لگے۔"
( ١٩٤٦ء، آگ، ٢١٧ )
٣ - پلنگ کی پاینتی کی رسی، ادوان کی ڈوری۔
تو شک پلنگ سے ہے جدا ڈوریاں الگ تکئے بھی اپنے قاعدے پر طور پر نہیں
( ١٨٩٦ء، تجلیات عشق، ١٦٣ )
٤ - زمین ناپنے کی رسی، جریب یا دیوار کی سیدھ دیکھنے کی ڈوری۔
"اُنکے اوپر سے ایک ڈوری گذار کر اسکے ساتھ ایک شگاف دار پاٹ لگاؤ۔"
( ١٩٦٥ء، طبیعات، عبدالیصرپال، ١٢٩ )
٥ - وہ بٹا ہوا دھاگا جو عورتیں سینہ بند کے سرے پر ٹانکتی ہیں۔
خطِ محور پر تیری انگیا کی ڈوری ڈور ہے غیرتِ قطبین ہیں اے ماہ پیکر چھاتیاں
( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ١٦٤ )
٦ - وہ فیتہ جس سے کاغذات باندھتے ہیں۔ (علمی اردو لغت)
٧ - وہ ریشمی یا سوتی ڈوری جسے پلنگ کے چاروں پایوں میں چادر کے اوپر باندھ دیتے ہیں تاکہ چادر میں شکنیں نہ پڑیں (کھینچنا کے ساتھ)۔ (ماخوذ: نوراللغات)
٨ - آنکھوں کی سرخ رگیں جو زیادہ جاگنے یا خمار کی وجہ سے نمایاں ہو جاتی ہیں۔
نین کوں نرگساں کہنا ہے زوری کہاں ہے نرگساں میں لال ڈوری
( ١٦٦٥ء، پھول بن، ٣٤ )
٩ - سرمہ یا کاجل کی لکیر۔
تیر ہیں سُوہائے مژگاں اوس بت خونخوار کے باڑھ کی دوری ہیں ڈورے چشم مستِ یار کے
( ١٨٥٨ء، سحر (نواب علی) بیان سحر، ٣٠١ )
١٠ - گردن کا ڈورا، رقص کا ایک انداز۔
"نگاہوں کی رکھائی، پشواز کا چکر، دامن کی ٹھوکر، کمر کی توڑی، گردن کی ڈوری، تال پر جانا، سم پر آنا قیامت برپا کر رہا تھا۔"
( ١٨٩٧ء، انتخاب فتنہ، ٦٠ )
١١ - لپٹ
"خوشبوئی کی ڈوری چھٹی چوند ہرس باس کی مہکار اٹھی۔"
( ١٦٣٥ء، سب رس، ٢٧٣ )
١٢ - چٹلا، پراندا۔
"بال گوندھے کی نفیس نفیس ڈوریاں بنائیں و موباف تیار کئے۔"
( ١٨٧٣ء، فسانۂ معقول، ٥٩ )
١٣ - طبلے یا ڈھول کے چاروں طرف کساؤ کے لیے بندھی ہوئی رسیاں۔
"اس تصویر میں طبلہ کی جو جوڑی رکھی ہے اس میں ڈوریاں موجود ہیں۔"
( ١٩٣٥ء، اجنتا کی نقاشی، ٥ )
١٤ - جھولے کی رسی۔
"ماں اپنے دھندے میں لگی ہوئی ہے اور اس گہوارے کی ڈوری بھی ہلاتی جاتی ہے۔"
( ١٩١٤ء، مقالاتِ شبلی، ١٦١:٢ )
١٥ - ڈوری .... اس کو دوڑکا بھی کہتےہیں اور سر سر بھی اس کا ایک نام ہے تیز اور تلخ ہے بھوک بڑھاتی ہے۔ زخم دور کرتی ہے منہ کا مزا بگاڑتی ہے خون اور صفرا کو بڑھاتی ہے بلغم کی شدت دور کرتی ہے اس کا استعمال اکثر امراض شکم میں فائدہ مند ہے۔ (خزائن الادویہ، 160:4)