عصمت

( عِصْمَت )
{ عِص + مَت }
( عربی )

تفصیلات


عصم  عِصْمَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشنِ عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : عِصْمَتیں [عِص + مَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : عِصْمَتوں [عِص + مَتوں (و مجہول)]
١ - اپنے آپ کو گناہ سے بچانا، لغزش و خطا سے پاک ہونا، پرہیزگاری، پارسائی، پاک دامنی۔
 بیٹی کے لیے عصمت و عفت لازم بیٹے کے لیے تیغ و شجاعت لازم      ( ١٩٨٠ء، خوشحال خاں خٹک (ترجمہ کلام)، ١٦١ )
٢ - [ علم الکلام ]  وہ پاک دامنی جو ابتدائے پیدائش سے آخر عمر تک رہے یعنی گناہ سے عمر بھر بچا رہنا۔
"اور عصمت خاص انبیا علیہم السلام کا حصہ ہے۔"      ( ١٨٩٦ء، فلورا فلورنڈا، ١٥٣ )
٣ - [ اسلامی قانون ]  مال کا دوسروں کے قبضے سے قانوناً محفوظ ہونا۔
"کیونکہ عصمت تو ایک اسلامی قانون ہے، غیر اسلامی قانون ہے، غیر اسلامی ملک کے باشندے اس قانون کے محکوم نہیں ہیں، لٰہذا مسلمانوں کا مال ان کے حق میں معصوم نہیں ہے۔"      ( ١٩٦١ء، سود، ٢٨٩ )
١ - عصمت کھو دینا
عزت گنوا دینا، بے عصمت ہو جانا، بے آبرو ہو جانا۔"جو عورت عصمت کھو دیتی ہے وہ اپنی وطنیت کھو دیتی ہے۔"      ( ١٩٧٧ء، ابراہیم، جلیس، الٹی قبر، ٧٠ )
  • Defence
  • protection
  • preservation (esp. from sin);  honour
  • integrity;  continence
  • chastity;  the parda or seclusion in which (oriental) women are required to live