دولت

( دَولَت )
{ دَو (و لین) + لَت }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : دَولتیں [دَو (و لین) + لَتیں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : دُوَل [دُوَل]
جمع غیر ندائی   : دَولَتوں [دَو (و لین) + لَتوں (و مجہول)]
١ - دھن، مال، زرنقد، سرمایہ۔
"تم اپنی ساری دولت رعایا پر کیوں خرچ کیے دے رہے ہو۔"      ( ١٩٧٩ء، کلیاں، ٧٤ )
٢ - اقبال مندی، نصیبا، خوش بختی۔
"ایسی حسین و جمیل صاحب عصمت و دولت عورت قسمت سے ملتی ہے۔"    ( ١٨٨٧ء، خیابان آفرینش، ١٩ )
٣ - مہربانی، لطف، عنایت۔
 کیتک لوکاں سو ہنستے تھے انو کی یک محبت پر کیتک دل کوں حضوراں کے سوشہ دولت ہوا رافع    ( ١٦١١ء، قلی قطب شاہ، کلیات، ١٤:١ )
٤ - طفیل، دولت، سبب۔
 کیا کہوں جو کہ ملا ہم کو جنوں کی دولت تن کو عریانی ملی پاؤں کے تئیں خار ملے      ( ١٨٠٩ء، جرات، کلیات، ٥٤١ )
٥ - حکومت، مملکت
"١٩٠٣ء میں انگریزوں کو خلیج فارس میں کسی اجنبی دولت کی مداخلت کا . اندیشہ پیدا ہوا تھا۔"      ( ١٩١٧ء، سفرنامۂ بغداد، ١٩ )
٦ - [ تصوف ]  یاد خدا؛ قناعت، صبر و شکر۔
 ایسا حال عاشقاں پر ہے ہشیاری ہوئے پچہیں بولنے پھبتا ولے ای دولت سیگانے کوں نہیں      ( ١٦٠٣ء، شرح تمہیدات ہمدانی، ١٣١ )
٧ - [ مجازا ]  اولاد، بچے، بیٹا بیٹی۔
"اچھی بیوی کی یہ سچی تصویر . اپنی بیش بہا دولت کو گود میں لے نکل کھڑی ہوتی۔"      ( ١٩١٧ء، سات روحوں کے اعمال نامے، ١٣ )
  • Good fortune
  • prosperity
  • happy state or condition
  • happiness
  • felicity;  riches
  • wealth;  state
  • government
  • monarchy
  • empire
  • sovereignty
  • dominion
  • rule;  cause
  • occasion
  • effect
  • means.