اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
١ - سورج کے نکلنے سے غروب ہونے تک کا عرصہ، روز، رات کی ضد۔
"ایک دن ہم نے پوچھا بابا شراب کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے۔"
( ١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ١٨٤ )
٢ - دن رہے، سورج ڈوبنے سے قبل۔
جب کہاں میں نے کہ کچھ دن ہی سے آنا تو کہا شام سے پہلے ہی آئی تری شامت ہو گی
( ١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٢٤٣ )
٣ - چوبیس گھنٹے کی مدت، روز و شب (عموماً صیغۂ جمع میں مستعمل)۔
"کئی دن میں یہ خط پڑھتا رہا میں نے جواب بھی لکھا . وہ میرے خط کا منتظر نہیں تھا۔"
( ١٩٨١ء، راجہ گدھ، ٤٧٩ )
٤ - (مطلقاً) وقت، زمانہ۔
"پھر اسے احمد بشیر مل گیا . وہ ان دنوں بالکل گرین یوتھ تھا۔"
( ١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ٣٠٣ )
٥ - عہد، سن، عمر۔
مرنے کے دن نہیں اور جینے کی حسرت نہ رہی رحم کر رحم کہ اب ضبط کی طاقت نہ رہی
( ١٩٤٦ء، اخترستان، ٧٣ )
٦ - انجام۔
لاش پر عبرت یہ کہنی ہے امیر آئے تھے دنیا میں اس دن کے لیے
( ١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٢١٨ )
٧ - قسمت، بخت، نصیب۔
وہ دن ہو کہ ہم حق غلامی سے ادا ہوں تم بھی یہ دعا مانگو کہ ہم شہ پہ فدا ہوں
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٤:١ )
٨ - موسم، رت۔
"دن ایسے، پہلی گرمی بچے کا ساتھ۔ خدا اپنا فضل رکھے۔"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٦٠ )
٩ - ایام ماہواری، حیض کی مدت۔
"دن ٹل گئے۔"
( ١٨٠٨ء، دریائے لطافت، ١٠٢ )
١٠ - ساعت، گھڑی، موقع۔
"خدا خدا کر کے یہ دن ہوا، خاندان میں بیٹے کی صورت دکھائی دی۔"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٦٨ )
١١ - عیسائیوں کا ایک نیو ہار جو 25 دسمبر کو ہوتا ہے۔ کرسمس ڈے۔ (جامع اللغات)