ذیل

( ذیل )
{ ذیل (ی لین) }
( عربی )

تفصیلات


ذیل  ذیل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم نیز بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے ١٧٤١ء کو "دیوان شاکر ناجی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : ذَیُول [ذَیُول]
جمع غیر ندائی   : ذَیلوں [ذَے (ی لین) + لوں (و مجہول)]
١ - دامن
 میں ڈھونڈوں سایہ طوبٰی کو کیوں میدانِ محشر میں مجھے کافی ہے ذیلِ سیّدِ ابرار کا سایہ      ( ١٨٧٣ء، دیوانِ فدا، ٢٨٩ )
٢ - کسی چیز کا نیچے کا حصہ۔
 صفِ کوہساران، وادی ذیل روانیِ دریا و تندیِ سیل      ( ١٩١١ء، کلیاتِ اسماعیل، ٢٣ )
٣ - نیچے
"وہ سرکاری ملازمین جنکو انکے اپنے ہیڈکوارٹر سے باہر مرکزی یا صوبائی حکومت کے شہری دفاع کے اداروں میں تربیت حاصل کرنے کے لیے بھیجا جاتا ہے انکے بارے میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ وہ بہ تفصیل ذیل سفر اور یومیہ الاؤنس کے حقدار ہو نگے۔"      ( ١٩٨٤ء، دفتری مراسلت، ٧٦ )
٤ - ضمیمہ، تتِمّہ، تعلیقہ۔
"اُن پر بھی کتابیں تصنیف ہوئیں، ان پر اضافہ کیا گیا، ذیل لکھے گئے۔"      ( ١٩٦٠ء، گلکدہ، رئیس احمد جعفری، ١٦ )
٥ - علاقہ، حلقہ۔
"تمہارے ذیل کے سب پٹواری برخواست ہو گئے۔"      ( ١٩٢٩ء، نوراللغات، ٣٥:٣ )
٦ - گروہ، زُمرہ۔
"مذکورہ بالا تمام تراجم ایک طرح سے انفرادی کوششوں کی ذیل میں آتے ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، ترجمہ: روایت اور فن، ٦ )
متعلق فعل
١ - نیچے
 سر پانوں سے جو سونے کے گہنے کے ذیل ہے جو دیکھتا ہے اس کے وہی دل کو میل ہے      ( ١٨٣٠ء، کلیاتِ نظیر، ١٤:٢ )