اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - موت، وفات۔
"فیروز شاہ تغلق کے انتقال کے بعد ہی گجرات بالکل آزاد ہو گیا۔"
( ١٩٣٠ء، مضامین فرحت، ١١:٣ )
٢ - منتقلی، جگہ بدلنا۔
"روشنی سے اندھیرے کی طرف ان کا انتقال کم و بیش تدریجی ہوتا ہے۔"
( ١٩٤٢ء، اسا نفسیات، ١٨ )
٣ - ملکیت، قبضے یا حق کی تبدیلی۔
"قانون انتقال جائداد قانون حقوق استفادہ . کے متعلق ان کی تقریریں . قابل ذکر ہیں۔"
( ١٩٣٨ء، حالات سرسید، ٥٨ )
٤ - ذہن یا حواس کی کسی نکتے کی طرف توجہ، ذہن کا منتقل ہونا۔
"اس وقت یہ شیطان مردود کہاں سے بے ساختہ، نعوذ باللہ، زبان سے نکل گیا انتقال ذہنی تیز تھا۔"
( ١٩١٥ء، سجاد حسین، احمق الذین، ٤٦ )
٥ - کسی کیفیت یا اثر کا ایک سے دوسرے میں (کلا یا جزواً) منتقل ہونا۔
"ایک جامد جسم میں . انتقال حرارت کا عمل ممکن نہیں۔"
( ١٩٣٤ء، جغرافیۂ عالم، ٢٩:٢ )
٦ - [ نجوم ] ستارے کا ایک برج سے دوسرے برج میں جانا۔
یہ ہے مضمون حکم انتقالات کہ ہو گی ان جفاؤں کی مکافات
( ١٨٣٠ء، کلیات مومن، ٣٩٨ )
٧ - [ الجبرا ] مساوات میں سے کسی مقدار کو ایک طرف سے دوسری طرف لے جانا۔ (نوراللغات، 413:1)۔
٨ - قلب ماہیت، کایا پلٹ۔
"تمام تاب کار دھاتیں . متعدد انتقالات کے بعد بالآحر سیسے . ہی میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔"
( ١٩٧٠ء، جدید طبیعیات، ٢٤٦ )