فرشتہ

( فَرِشْتَہ )
{ فَرِش + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں ماخوذ اسم جو اردو میں بھی اپنے اصل مفہوم اور ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : فَرِشْتے [فَرِش + تے]
جمع   : فَرِشْتے [فِرِش + تے]
جمع غیر ندائی   : فَرِشْتوں [فَرِش + توں (و مجہول)]
١ - خدا تعالٰے کی وہ مقدس و معصوم مخلوق جسکو نور سے پیدا کیا گیا ہے۔
"میں تو کہتی ہوں آدمی نہیں فرشتہ تھا۔"      ( ١٩٢٠ء، گردابِ حیات، ٢٦ )
٢ - ملک الموت، فرشتہ اجل (موت یا شدید مرض کے سباق میں بولتے ہیں)۔
 آرزو ہے یار کا پیغام لائے وقتِ نزع نامہ بر یارب فرشتہ بن کے آئے وقتِ نزع      ( ١٨٦٨ء، دیوانِ شرف، ١٣٢ )
٣ - نیک، مقدس، معصوم، پاک، بہت نیک سیرت۔
"ہم تو یہی کہیں گے کہ سلیم فرشتہ تھا۔"      ( ١٩٣٦ء، ستونتی، ٢٧ )
  • an angel
  • an apostle
  • prophet
  • missionary
  • messenger