اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - جان، آتما۔
"جہاں ایک طرف تعلیمی سرگرمیوں کی گہما گہمی نظر آتی تھی وہاں دوسری طرف ایک ایسی روح بھی جاری و ساری تھی جس میں اسلامی اقدار کی جھلک نمایاں تھی"
( ١٩٨١ء، افکار و اذکار، ٢٤ )
٢ - کسی چیز کا جوہر، ست، خلاصہ۔
روح کیا ساغر میں ڈھالی جائے گی جان مستوں کی نکالی جائے گی
( ١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ١٦٩ )
٣ - حضرت جبرائیلؑ۔
"جملہ ملائکہ میں سے ایک بڑا فرشتہ ہے جس کو روح کہتے ہیں"
( ١٨٧٧ء، عجائب المخلوقات (ترجمہ)، ٨٦ )
٤ - اندرونی خواہش یا نیت، عندیہ و مقصد۔
"مہاتما گاندھی نے اگرچہ ظاہری لڑائی ہار دی تھی لیکن اپنی روح میں . ہار ماننے سے انکار کر دیا تھا"
( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٤٧٥ )
٥ - قوت، توانائی۔
"اس کا نتیجہ یہ تھا کہ ان کا مقدمہ روح اور تاثیر سے خالی اور ایک ضابطہ کی خانہ پری سے زیادہ نہ تھا"
( ١٩٥٣ء، انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر، ٢١ )
٦ - [ طب ] ایک جسم لطیف بخاری ہے جو اخلاطِ محمودہ کی لطافت اور بخاریت سے بطن ایسر یعنی دل کے بائیں بطن میں پیدا ہوتا ہے یعنی جب لطیف خون دل کی بائیں بطن میں آتا ہے اور وہاں آکر مقامی حرارت سے اسکا لطیف حصہ بخار کی صورت میں تبدیل ہوتا ہے اس بخار (بھاپ) کو اطہار روح کہتے ہیں۔ (ماخوذ : مخزن الجواہر)
٧ - [ تصوف ] روح، وجہ خاص حق ہے اور کل ارواح اسی کی فروغ ہیں ہر ہر مرتبہ میں حسب استعداد جمادی اور نباتی اور حیوانی اور انسانی کے نام اس کا جدا جدا رکھا گیا اور یہ نزدیک ہے نہ دور نہ یمین میں ہے نہ یسار میں اور نہ تخت میں اور نہ فوق میں بلکہ ہر دو عالم میں وہ ظاہر ہے۔ (مصباح التعرف)
٨ - وحی، اللہ کا حکم و امر، قرآن، پیغامِ خداوندی۔ (المنجد)
١ - روح تازہ کرنا
دل کو بے انتہا خوشی ہونا، بے حد فرحت محسوس ہونا۔"ہم تشنہ کاموں کے حلق میں ذرا ٹپکا دیتے کہ رُوح تازہ ہو جاتی اور جان میں جان آ جاتی"
( ١٩٧٥ء، بدلتا ہے رنگ آسماں،٢٠٣۔ )
٢ - روح تڑپنا
روح کا بے قرار ہونا۔ اسیرِ گور ہو کر کیسی کیسی روح تڑپتی ہے قیامت پر قیامت گزری ہے معیاد سے کیا کیا
( ١٨٧٠ء، شرف (آغا حجو)، د، ٧٦۔ )
٣ - روح دوڑانا
جان ڈالنا، زندگی اور حرکت پیدا کرنا، تازگی اور فرحت بخشنا۔"پھول کانپنے لگتے ہیں اور اپنی پنکھڑیوں کو کھول دیتے ہیں. یہاں تک کہ موسیقی کی مسلسل لہریں ان میں رُوح دوڑا دیتی ہیں"
( ١٩٢٠ء، روحِ ادب، ١٣٠۔ )
٤ - روح ڈالنا
روح پھونکنا، جان ڈالنا، زندگی بخشنا، تازہ دم کرنا۔ ذرا بھی گر لب جاں بخش کا اشارہ ہو تو ڈال دے دمِ خنجر شکار میں رُوح
( ١٨٧٠ء، الماسِ درخشاں، ٨٥۔ )
٥ - روح قبض کرنا۔
جان نکال لینا، جسم سے رُوح نکالنا۔"اور وہی ہے جو رات کو تمہاری روحیں قبض کرتا ہے"
( ١٩٢١ء، مولانا محمد احمد رضا خان، ترجمہ قرآن عظیم، ٢١٧۔ )
٦ - روح کا وجد کرنا۔
دل کا خوشی سے سرشار ہونا، بہت زیادہ خوشی حاصل ہونا، مسرت سے جھومنا۔"اِدھر اُدھر کوہِ فلک شکوہ، بیچوں بیچ میں جِھیل بڑا لطفِ تماشا دکھاتی ہے اور رُوح وجد کرنے لگتی ہے"
( ١٨٨٩ء، سیرِکہسار، ٣٤:١ )
٧ - روح اٹکنا
دم نکلتے نکلتے رک جانا خزاں کے آتے ہی بلبل چمن میں مر جاتی پر آشیانہ کی اَٹکی ہے خاوخس میں رُوح
( ١٨٤٩ء، کلیاتِ ظفر، ٣٦:٢۔ )
٨ - روح اٹھ جانا
رغبت نہ رہنا، طبیعت پھر جانا۔ سب سے رُوح اُٹھ گئی تو جب سے ملا اے رنگیں پھرتا چھاتی پہ ہے وہ ساتھ سلاتا تیرا
( ١٩٣٥ء، رنگین (دیوانِ رنگین و انشا، ٢٤) )
٩ - روح بہلانا
روح کا تڑپنا۔ (مہذب اللغات)
١٠ - روح بے چین ہونا۔
بہت بیقراری ہونا، مضطرب ہونا۔ نہ ہوا گو کلام فی مابین رُوح قالب میں ہو گئی بے چین
( ١٨٦٨ء، زہرِعشق، ٥۔ )
١١ - رُوح بھاگنا
متنفر ہونا۔ (نوراللغات)
١٢ - رُوح بھٹکنا
رُوح کا جسم سے نکلنے کے بعد گمراہ ہو کر اِدھر اُ'ھر پھرنا، رُوح کا سرگردان ہونا۔ نہ سمجھ وادی مجنوں میں گردباد اسے بھٹک رہی ہے اسی خانماں خراب کی رُوح
( ١٩٤٥ء، کلیات ظفر، ٨٢:١ )
کسی سے ملنے یا کسی چیز کے دیکھنے کو بہت جی چاہتا۔ (نوراللغات)
١٣ - روح پرواز کرنا (کر جانا)
جان نکلنا، دم نکلنا، مر جانا۔"اسی عالم اضطراب میں اس کی رُوح پرواز کر جاتی ہے"
( ١٩٨٠ء، محمدتقی میر، ١٥٢۔ )
خوف سے دم نکلنا، کسی سے نہایت ڈرنا، رُعب غالب ہونا۔ (فرہنگ آصفیہ)
١٤ - روح پڑنا
جسم میں جان پڑنا۔
١٥ - رُوح پھونکنا
جان ڈالنا، زندگی بخشنا، تازہ دم کرنا۔"یورپ کا ایک ادیب لکھتا ہے کہ زبان ٹوٹے ہوئے ارادوں اور حوصلوں کو جوڑ کر ان میں زندگی اور تازگی کی روح پھونکتی ہے"
( ١٩٧٢ء، ہندی اردو تنازعہ، ٣١٤۔ )
جذبہ پیدا کرنا۔"ان میں موسیقار بھی ہوتے ہیں اور ڈھولک نواز بھی، جو اپنے کمال فن سے محنت کشوں میں تازہ رُوح پھونک دیتے ہیں"
( ١٩٨٤ء، سندھ اور نگاہِ قدرشناس۔ )