معقول

( مَعْقُول )
{ مَع + قُول }
( عربی )

تفصیلات


عقل  عَقْل  مَعْقُول

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : مَعْقُولات [مَع + قُو + لات]
١ - جسے عقل کے ذریعہ سمجھا جا سکے، جو عقل کو پسند ہو، سمجھ میں آنے والا، عقل میں لایا گیا، پسندیدہ عقل، قرین عقل۔
"وہ نظریہ جسے معقول ہونے کا دعویٰ ہو اسے عقلی دلائل کے بغیر پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچایا جاسکتا۔"      ( ١٩٩٢ء، اسلامی تصوف اہل مغرب کی نظر میں، ٧١ )
٢ - مناسب، واجب، ٹھیک، پسندیدہ۔
"محتسب کسی. شکایت کی بلاتاخیر تفتیش کرے گا اور معقول وقت کے اندر. رائے پیش کرے گا۔"    ( ١٩٩٠ء، وفاقی محتسب کی سالانہ رپورٹ، (ضمیمہ سوم)، ٢٣ )
٣ - بجا، درست، اطمینان کے قابل۔
"لیکن وہ بات کرتا تھا تو بڑی، وزنی، معقول اور (ٹو دی پوائنٹ) باموقع ہوتی تھی۔"    ( ١٩٩٤ء، افکار، کراچی، فروری، ٥٤ )
٤ - مہذب، شائستہ، فہمیدہ، سنجیدہ، سمجھ دار۔
"کسی مسئلے پر معقول افراد کا ہم خیال ہو جانا ایک قدرتی امر ہے۔"      ( ١٩٧٠ء، پارلیمانی طریق کار، ٢٤ )
٥ - موزوں، زیبا، شایاں، پھبتا ہوا، عمدہ۔
"دوسری پوشاک معقول پہن کر آیا۔"    ( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ٣٢ )
٦ - قائل، ماننے والا، تسلیم کرنے والا۔
"عقل، عاقل اور معقول متحد ہو کر ایک ہو جاتے ہیں۔"    ( ١٩٤١ء، کتاب الہند، ٥٦:١ )
٧ - [ طنزا ] کیا خوب، خوب۔
"جناب ضد بری ہوتی ہے، نہیں معقول، سنا آپ نے۔"    ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ٩٤:١ )
٨ - قابل، لائق، تعلیم یافتہ۔ (جامع اللغات)۔
٩ - من مانتا، کافی، حسب اطمینان، خاطر خواہ۔
"ہر مہینے گھر بیٹھے ایک معقول رقم ہاتھ آجاتی ہے۔"      ( ١٩٩٩ء، آئیڈیل منافق، ١١٧ )
١٠ - بحالی۔
"ولی عہد جرمنی ایک یورپین ہے ہمارے شاہ ایران صاحب بھی معزول ہوئے ہیں اور ابھی تک معقول نہیں ہوئے۔"      ( ١٩٢٤ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٩، ١٠:١٦ )
١١ - [ منطق ]  فلسفہ و منطق کا علم، بحث و استدلال کا علم، علم حکمت، عقلی علم۔
"ابن الاثیر کا علم البیان بنیادی وطر پر ایک علم معقول (علم عقلی) ہے۔"      ( ١٩٧٠ء، اردو دائرۂ معارف اسلامیہ، ١٧٧:٥ )
١٢ - وہ جو حواس خمسہ سے محسوس نہ ہو، مقابلے سے عاجز، بندہ، لاجواب۔ (جامع اللغات)۔