مجتہد

( مُجْتَہِد )
{ مُج + تَہِد }
( عربی )

تفصیلات


جہد  مُجْتَہِد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٩٢ء کو "تحفۃ الاحبات، باقرآگاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : مُجْتَہدِین [مُج + تَہِدِین]
١ - کوشش کرنے والا، جدوجہد کرنے والا (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
٢ - اجتہاد کرنے والا؛ (فقہ) کتاب و سنت سے شرعی مسائل و احکام کا استنباط کرنے والا عالم یا فقیہ (کتاب و سنت کی روشنی میں نئے پیش آنے والے مسئلوں | معاملات کے بارے میں شرعی احکام بتانے والا | اخذ کرنے والا)؛ امامیہ کا فقیہ یا وہ عالم جو درجۂ اجتہاد پر پہنچ گیا ہو، پیشوائے مذہب۔
 اے دل زیادہ تجھ سے نہیں کوئی مجتہد اپنا تو بس عمل ہے ترے اجتہاد پر      ( ١٨٧٠ء، دیوان اسیر، ١٦١:٣ )
٣ - راہ صواب پیدا کرنے والا، جدید اور عمدہ راستہ نکالنے والا؛ وہ شخص جو کسی فن میں اتنی مہارت اور عبور رکھتا ہو کہ اس کی بات حرف آخر سمجھی جائے، گویا اس کو اس فن میں درجۂ اجتہاد حاصل ہو گیا ہو، ماہر، کامل۔
"بڑی بات یہ ہے کہ جہاں تک اردو کا تعلق ہے سودا کی حیثیت مجتہد کی ہے اور ذوق کی حیثیت مقلد کی۔"      ( ١٩٨٩ء، نگار(سالنامہ)، کراچی، دسمبر، ١٦٥ )
٤ - منکروں سے جہاد کرنے والا۔ (فرہنگ آصفیہ)
  • striving;  laborious
  • painstaking