کڑی

( کَڑی )
{ کَڑی }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے ماخوذ صفت 'کڑا' کی تانیث ہے۔ اردو میں اپنے ماخذ معانی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشنِ عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
١ - سختی، مصیبت۔
"آپ دولت مند ہیں اس کڑی کو جھیل جائیں گے۔"      ( ١٩٤٤ء، صید و صیاد، ٢٣ )
٢ - لوہے وغیرہ کا چھوٹا حلقہ جو زنجیر اور زرہ میں ڈالتے ہیں۔
 چار آئینہ پہ ضربتِ قہرِ خدا لگی کڑیاں کھلیں زرہ کی جب اس کی ہوا لگی      ( ١٨٧٤ء، مراثی انیس، ٦٢:١ )
٣ - سلسلہ، سلسلہ وار۔
"حکومتِ پنجاب کا یہ اقدام دیگر اقدام کے علاوہ اردو زبان کی ترقی کی ایک کڑی ہے۔"      ( ١٩٨٩ء، اردونامہ، لاہور، مارچ، ١٥ )
٤ - شہتیر، دھنی۔
"مجھے معلوم کر لینے دو کہ تمھارے گھر کی کڑیاں بھی مضبوط ہیں یا نہیں۔"      ( ١٩٧٤ء، پنجابی لوک داستانیں، ٣١٠ )
٥ - سخت مصیبت۔
 زلف و کاکل کی محبت میں گرفتار ہوں میں پاؤں میں بیڑی تو ہاتھوں میں کڑی رہتی ہے      ( ١٨٨٦ء، دیوانِ سخن، ٢٢٤ )
٦ - بکری بھیڑ کے سینے کی ہڈی جس پر چربی سندھی ہوتی ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 82:3)
٧ - جریب کا ایک حصہ (ایک پیمانہ پیمائش)
"گز کی ایک جریب ہوتی ہے اور اس میں سو کڑیاں ہوتی ہیں یہ زمین ماپنے کے کام میں آتی ہے۔"      ( ١٨٧٦ء، علم حساب، ١١٦ )
٨ - غلہ یا جنس جوگراں ہو۔ (نوراللغات)
٩ - درشت، سخت، شدت کی۔
"اگر ہم قصہ کہانی پڑھتے پکڑے جاتے تو کڑی ڈانٹ پڑتی تھی?"      ( ١٩٣٣ء، میرے بہترین افسانے، ١٣ )
١٠ - دانہ، مہرہ۔
"ہم اس سے بالکل اسی طرح یقینی جواب حاصل کر سکتے ہیں جس طرح ارگن بجانے والا ایک کڑی کو کھینچ کر کوئی خاص سُر نکال سکتا ہے۔"      ( ١٩٣٧ء، اصول نفسیات (ترجمہ)، ٢٣:١ )
١١ - مشکل، کٹھن، دشوار۔
 بیمار کا تمھارے کل دم اولٹ گیا تھا کہتے ہیں آج اس پر پھر شب وہی کڑی ہے      ( ١٨٢٤ء، دیوانِ مصحفی (انتخاب رامپور)، ٢٩٠ )
١٢ - خشمناک، غضبناک، قہر آلود۔
 اس بھولے بھالے چہرے پہ اتنا کہیں گے ہم بے شک ذرا کڑی تری چتون ہے آفتاب      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانہ الہام، ١٢٩ )
١٣ - ایک زیور یعنی پائل کے حلقے جنہیں کڑیاں کہتے ہیں۔
"پائل میں کڑیاں خاص نر اندر مہراج کی بنائی ہوئی ہیں۔"      ( ١٩٠١ء، سیتا، ١١٠:١ )
١٤ - نظم کا بند (فیروز اللغات، علمی اردو لغت؛ فرہنگِ آصفیہ)
١٥ - مضبوط، مستحکم (ماخوذ : فیروز اللغات؛ علمی اردو لغت؛ فرہنگ آصفیہ)
١٦ - ایک طرح کا سالن جو بیسن اور دہی کی شمولیت سے تیار ہوتا ہے۔
"کڑی؛ بیسن میں دہی ملا کر پکاتے ہیں اس میں پھلکیاں ڈالتے ہیں۔"      ( ١٨٤٨ء، توصیف زراعات، ٢٢٧ )
١٧ - تلخ، تیز۔
"چائے کڑی ہوتی اور شکر بہت زیادہ استعمال کرتے۔"      ( ١٩٧٦ء، جنگ، کراچی، یکم ستمبر، ٣ )
صفت ذاتی ( مؤنث - واحد )
جنسِ مخالف   : کَڑا [کَڑا]
جمع   : کَڑِیاں [کَڑ + یاں]
جمع غیر ندائی   : کَڑِیوں [کَڑ + یوں (و مجہول)]
١ - سخت، زوردار، سخت نشہ آور۔
 جناب شیخ کو ہلکی سی اپنے جام سے دے مرے سبُو کی تو ساقی بہت کڑی ہو گی      ( ١٩٣٢ء، ریاض رضواں، ٣٥٢ )
٢ - بہت زیادہ
 بس پہلے ہم ایک ایک کی جاں اس پہ لڑی تھی عقبٰی کا جو سودا تھا تو قیمت بھی کڑی تھی      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٥٧:١ )
٣ - کاٹنے والی چیز، تیز دھار کی چیز۔ (تلوار وغیرہ)
 ٹکڑے اس تیغ سے مردان صفِ جنگ ہوئے کیا کڑی تھی کہ زرہ پوش بھی سب تنگ ہوئے      ( ١٨٧٥ء، مراثی مونس، ٩٧:٢ )