اسم نکرہ
١ - سختی، مصیبت۔
"آپ دولت مند ہیں اس کڑی کو جھیل جائیں گے۔"
( ١٩٤٤ء، صید و صیاد، ٢٣ )
٢ - لوہے وغیرہ کا چھوٹا حلقہ جو زنجیر اور زرہ میں ڈالتے ہیں۔
چار آئینہ پہ ضربتِ قہرِ خدا لگی کڑیاں کھلیں زرہ کی جب اس کی ہوا لگی
( ١٨٧٤ء، مراثی انیس، ٦٢:١ )
٣ - سلسلہ، سلسلہ وار۔
"حکومتِ پنجاب کا یہ اقدام دیگر اقدام کے علاوہ اردو زبان کی ترقی کی ایک کڑی ہے۔"
( ١٩٨٩ء، اردونامہ، لاہور، مارچ، ١٥ )
٤ - شہتیر، دھنی۔
"مجھے معلوم کر لینے دو کہ تمھارے گھر کی کڑیاں بھی مضبوط ہیں یا نہیں۔"
( ١٩٧٤ء، پنجابی لوک داستانیں، ٣١٠ )
٥ - سخت مصیبت۔
زلف و کاکل کی محبت میں گرفتار ہوں میں پاؤں میں بیڑی تو ہاتھوں میں کڑی رہتی ہے
( ١٨٨٦ء، دیوانِ سخن، ٢٢٤ )
٦ - بکری بھیڑ کے سینے کی ہڈی جس پر چربی سندھی ہوتی ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 82:3)
٧ - جریب کا ایک حصہ (ایک پیمانہ پیمائش)
"گز کی ایک جریب ہوتی ہے اور اس میں سو کڑیاں ہوتی ہیں یہ زمین ماپنے کے کام میں آتی ہے۔"
( ١٨٧٦ء، علم حساب، ١١٦ )
٨ - غلہ یا جنس جوگراں ہو۔ (نوراللغات)
٩ - درشت، سخت، شدت کی۔
"اگر ہم قصہ کہانی پڑھتے پکڑے جاتے تو کڑی ڈانٹ پڑتی تھی?"
( ١٩٣٣ء، میرے بہترین افسانے، ١٣ )
١٠ - دانہ، مہرہ۔
"ہم اس سے بالکل اسی طرح یقینی جواب حاصل کر سکتے ہیں جس طرح ارگن بجانے والا ایک کڑی کو کھینچ کر کوئی خاص سُر نکال سکتا ہے۔"
( ١٩٣٧ء، اصول نفسیات (ترجمہ)، ٢٣:١ )
١١ - مشکل، کٹھن، دشوار۔
بیمار کا تمھارے کل دم اولٹ گیا تھا کہتے ہیں آج اس پر پھر شب وہی کڑی ہے
( ١٨٢٤ء، دیوانِ مصحفی (انتخاب رامپور)، ٢٩٠ )
١٢ - خشمناک، غضبناک، قہر آلود۔
اس بھولے بھالے چہرے پہ اتنا کہیں گے ہم بے شک ذرا کڑی تری چتون ہے آفتاب
( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانہ الہام، ١٢٩ )
١٣ - ایک زیور یعنی پائل کے حلقے جنہیں کڑیاں کہتے ہیں۔
"پائل میں کڑیاں خاص نر اندر مہراج کی بنائی ہوئی ہیں۔"
( ١٩٠١ء، سیتا، ١١٠:١ )
١٤ - نظم کا بند (فیروز اللغات، علمی اردو لغت؛ فرہنگِ آصفیہ)
١٥ - مضبوط، مستحکم (ماخوذ : فیروز اللغات؛ علمی اردو لغت؛ فرہنگ آصفیہ)
١٦ - ایک طرح کا سالن جو بیسن اور دہی کی شمولیت سے تیار ہوتا ہے۔
"کڑی؛ بیسن میں دہی ملا کر پکاتے ہیں اس میں پھلکیاں ڈالتے ہیں۔"
( ١٨٤٨ء، توصیف زراعات، ٢٢٧ )
١٧ - تلخ، تیز۔
"چائے کڑی ہوتی اور شکر بہت زیادہ استعمال کرتے۔"
( ١٩٧٦ء، جنگ، کراچی، یکم ستمبر، ٣ )