صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - ناپسندیدہ، نازیبا۔
واری اگر حسن نے رلایا برا کیا پوچھوں گی کیا نہ میں مرے پیارے نے کیا کیا
( ١٨٧٥ء، مراثی، انیس، ٥:١ )
٢ - ناگوار، جس سے دل و دماغ کو اذیت ہو۔
کہوں کس سے میں کہ کیا ہے شب غم بری بلا ہے مجھے کیا برا تھا مرنا اگر ایک بار ہوتا
( ١٨٦٩ء، دیوان، غالب، ١٦٠ )
٣ - بدخلق، ناشائستہ، غیر مہذب۔نوراللغات، 600:1
٤ - نامناسب، ناروا۔
نہ سنو گر برا کہے کوئی نہ کہو گر برا کرے کوئی
٥ - سزاوار ملامت۔
ذبح کیجیے نہ مجھے میں تو یونہی مرتا ہوں آپ کیوں لے کے یہ الزام برے ہوتے ہیں
( گلزارِ داغ، ١٣٤ )
٦ - ظالم، سنگدل، بے رحم۔نوراللغات، 600:1
٧ - وحشت ناک، جس سے گھبراہٹ ہوتی ہو۔
کہے عاقل نہ بد ہرگز کسی کو گرچہ بد بھی ہو برا بھی خواب گر اس سے کہیں تعبیر اچھی دے
( ١٨٥٤ء، کلیات، ظفر، ١٥٤:٣ )
٨ - بے وفا، خود غرض، اپنے مطلب کا۔
"عورتیں آپس میں بیٹھ کر مردوں ہی کو برا ٹھہراتی ہیں"۔
( مجالس النساء، ٥٠:١ )
٩ - بے شرم، بے حیا1924ء، نوراللغات، 600:1
١٠ - بھونڈا، بدشکل، بھدا، بے ہنگم۔
"کیا بری صورت ہے" "کیا برا نقشہ ہے"
( ١٨٨٦ء، مخزن المحاورات، ١٠٢ )( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٦٠٠:١ )
١١ - ایسے کام کرنے والا جنھیں لوگ اچھا نہ سمجھیں۔ عامیانہ یا ناروا افعال کا مرتکب۔
یہ فخر تو حاصل ہے برے ہیں کہ بھلے ہیں دو چار قدم ہم بھی ترے ساتھ چلے ہیں برا ہوں کی میں کج نہ مانوں برا برے ہوا بھلے کا ہے توں آسرا
( ادا جعفری )( ١٦٣٩ء، طوطی نامہ، غواصی، ٢ )
١٢ - بدنصیب، کم بخت۔1924ء، نوراللغات، 600:1
١٣ - [ معیوب ] برے کام کا، بد فعلی کا۔
"رات کو جب قضائے حاجت کے لیے عورتیں گھروں سے نکلتی تھیں تو یہ بدمعاش ان سے برا ارادہ کرتے تھے"۔
( ١٩١٤ء، مقالات، شبلی، ١١٦:١ )
١٤ - مکدر، کشیدہ خاطر، خفا، ناراض ('سے' کے ساتھ مستعمل)
یاں تک برا ہے مجھ سے یہ کہتا ہے وقت سیر سب ہوں پر ایک یہ کہ نہ بیدار ساتھ ہو
( ١٧٩٤ء، دیوان، بیدار، ٧٩ )
١٥ - دشمن، بدخواہ۔ (بیشتر مغیرہ حالت میں)
"برے کی جان کی قسم ہرگز کسی کو حق نہیں کہ ہمیں جھوٹا کہے"۔
( ١٩٢٥ء، اودھ پنچ لکھنو،١٠، ١٠:١٣ )
١٦ - کمینہ، سفلہ۔
برے تجھ سے ڈرے یا تیری برائی سے
( کہاوت )
١٧ - سخت گیر، نامنصف، انیائی۔
"برا حاکم بری قسمت"
( ١٨٨٦ء، مخزن المحاورات، ١٠٢ )
١٨ - چڑچڑا، زود رنج۔
"حاکم کا بڑا چڑچڑا مزاج ہے بات بات پر لڑنے لگتا ہے"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٦٠٠:١ )
١٩ - گناہ کا، (اللہ کی) نافرمانی کا، ناجائز۔
اعمال نسیم اپنے برے ہیں کہ بھلے ہیں لیکن ہے بھروسا ہمیں محبوب خدا کا
( ١٨٦٥ء، دیوان، نسیم دہلوی، ٤٣ )
٢٠ - نقصان، رساں، ضرر پہنچانے والا۔
"انسان کے دل کو بھلے برے کی تمیز کا احساس بخشا ہے"
( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ١١،١ )
٢١ - بدمزہ، اصلی بوباس سے اترا ہوا۔
"اصغری نے کہا ہائے کیا برا دہی ہے یہ تو ہرگز کھانوں میں نہ ڈالوں گی"
( ١٨٦٨ء، مراۃ العروس، ١٢٣ )
٢٢ - کند، غبی، گٹھل۔
"کیا برا ذہن ہے"
( ١٨٨٦ء، مخزن المحاورات، ١٠٣ )
٢٣ - شریر، بدمعاش، بدچلن، آوارہ
"مبتلا مدرسے کے برے لڑکوں کی صحبت میں بانکا چھیلا بنا، طرح دار بنا"
( ١٨٨٥ء، فسانہ مبتلا، ٢٦ )
٢٤ - معیوب۔
الفت میں بدگمان رہے یہ برا نہیں لیکن کسی کو میری طرح درد سر نہ ہو
( شمشاد (مہذب اللغات، ٢٦٥:٢) )
٢٥ - نکما، بے کار، فضول۔
نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں برا نہیں کوئی قدرت کے کارخانے میں
( ١٩٢٤ء، بانگ درا، علامہ اقبال، ١٦ )
٢٦ - زہریلا، قاتل، موذی، آزار رساں
"یہ تو برا کیڑا ہے"۔
( ١٨٨٦ء، مخزن المحاورات، ١٠٢ )
٢٧ - بدسلوکی کرنے والا، سختی سے پیش آنے والا (عموماً 'سے' کے ساتھ)
اس پر بھی نہ مانی جو سیاہ ستم ایجاد پھر مجھ سے برا کوئ نہ ہو گا یہ رہے یاد
( ١٩١٢ء، مرثیہ، شمیم، ١٢ )
٢٨ - نافرمان، اطاعت نہ کرنے والا۔
"برے بھلے سب اس کے یہاں سے روزی پاتے ہیں"
( ١٨٧٧ء، توبتہ النصوح، ١١١ )
٢٩ - منحوس، نامبارک۔
"آج مت جاؤ آج برا دن ہے"
( ١٨٨٦ء، مخزن المحاورات، ١٠٢ )
٣٠ - ناقص، جس میں میل ہو، گھٹیا، کھوٹا
"چراغ میں کیسا ہی برا بھلا، کڑوا یا ارنڈی و کھوپرے کا تیل جلے"۔
( ١٩٠٥ء، عصر جاوید، ٢١٢ )
٣١ - تنقیص کا، تحقیر کا
"ایشیا کی شاعری کے متعلق کسی قدر برے پہلو لیے ہوئے اظہار خیال ہو رہا تھا"۔
( ١٩٣٢ء، نثر ریاض، ریاض خیر آبادی، ٧٠ )
٣٢ - جس کی طرف سے طبیعت میں کھنچاؤ سا تکدر پیدا ہو جائے یا میل آ جائے، نامطبوع۔
"آپ انہیں بلاتے تھے، بٹھاتے تھے، میں ان سے کیوں برا ہوتا"۔
( ١٩٠٠ء، شریف زادہ، ١٥٢ )
٣٣ - رسوا، بدنام۔
معشوق زمانے میں کیا کام نہیں کرتے یہ کام تھمارا ہے اچھوں کو برا کرنا
( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٢٩ )
٣٤ - لالچی، طامع، لوبھی۔
١٨٦ء، مخزن المحاورات، ١٠٢:٢ ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٦٠:١