بازو

( بازُو )
{ با + زُو }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٥٠٣ء میں "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : بازُوؤں [با + زُو + اوں (و مجہول)]
١ - (جسم انسان میں) کہنی سے شانے تک کا حصہ (خصوصاً وہ جہاں مچھلی ہوتی ہے)، ڈنڈ۔
"لکڑی کو بازو کلائی یا ہاتھ کے ایک کنارے پر باندھ دیا جائے۔"      ( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ٢٢١ )
٢ - پرند کے دونوں پنکھوں میں سے ہر ایک، پرند کے جسم کا وہ حصہ جس میں شہپر ہوتے ہیں۔
 اسیران قفس یہ جان لیں عہد بہار آیا نئے سر سے اگر ہوں بازوؤں میں کچھ نمایاں پر      ( ١٩٣٤ء، اعجاز نوح،٨٠ )
٣ - وہ انگلی نما اعضا جو دریائی جانوروں میں ہوتے ہیں اور ان سے وہ پکڑنے کا کام لیتے ہیں۔ (حیوانیات، 34)
"پھاٹک کو مع چوکھٹ بازو کے اکھاڑ کے کندھے پر رکھا۔"    ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ٢٦٩:٣ )
٤ - چارپائی کے دونوں جانب کی ہر ایک پٹی۔ (جامع اللغات، 385:1)
٥ - دائیں یا بائیں طرف کا حصہ، جلو، پہلو۔
"کمرے کے دونوں بازوؤں پر دو چھوٹے چھوٹے حجرے ہیں۔"    ( ١٩٣٣ء، روحانی شادی، ٢ )
٦ - فوج کا میمنہ یا میسرہ، لشکر کا ایک حصہ۔
"گرانڈ ڈیوک اآف ویلمر پروشیا کی افواج میں سے ایک بازو کا جنرل تھا۔"    ( ١٩٠٧ء، نپولین اعظم، ١٧٤:٣ )
٧ - وہ شخص جو گویے یا مرثیہ خواں کے ساتھ آس لگاتا ہے۔
 میں اکیلا اپنے غم کی شرح کر سکتا نہیں کوئی مثل مرثیہ خواں چاہیے بازو مجھے      ( ١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ١٥٩:٢ )
٨ - بھائی۔
 بازو کے ساتھ ٹوٹ گیا آہ دل مرا کرتا ہے اس حیات سے اکراہ دل مرا      ( ١٩٣٠ء، فراست، مرثیہ، ١ )
٩ - معاون، مددگار، ناصر، رفیق۔
"یہی وڈیرے ہمارے بازو ہیں اور ہر مشکل میں ریاست کے کام آتے ہیں۔"      ( ١٩٥٨ء، سہ روزہ 'مراد' خیرپور، ٣٠ مئی، ٣ )
١٠ - بازو بند۔
"رانگ کانسی پیتل کا زیور - کنگن، بازو - چہیں، پچھلی، یہ سب زیور میلے اور گھسے پہنے۔"      ( ١٩٢٣ء، اہل محلہ اور نا اہل پڑوسی، ٢٧ )
١١ - لباس خصوصاً انگیا کا وہ حصہ جو کہنی سے شانے تک ہوتا اور بغلوں کو بھی چھپاتا ہے۔
 الٰہی کوڑھ ٹپکے ایسی مغلانی کے ہاتھوں میں کتر کے کر دیا غارت مری انگیا کے بازو کو      ( ١٨٧٩ء، جان صاحب، دیوان، ١٧١:١ )
١٢ - قوت، طاقت۔
 اے بے زبانوں کی زبانو! بے بسو کے بازوو تعلیم نسواں کی مہم جو تم کو اب پیش آئی ہے      ( ١٩٠٥ء، کلیات نظم حالی، ١٤٢:٢ )
١٣ - دو مخالف سیاسی گروہوں میں سے ہر ایک (دایاں اور بایاں کے ساتھ مستعمل)۔
١٤ - [ تصوف ]  اعمال سالک جو نفسانیت سے مبرا و معرا ہوں۔ (مصباح التعرف لارباب التصوف، 55)
١ - بازو دینا
مدد کرنا، سہارا دینا۔"امیرالمومنین بیگم کو بازو دے کر مع قیصر کے ایک شامیانے میں لے گئے"      ( ١٨٩٩ء، شہنشاہ جرمنی کا سفر قلسطنطنیہ،٦۔ )
٢ - بازہ قَوی (رہنا / ہونا)
بھائی یا مددگار کا ہاتھ آنا یا برقار رہنا۔ غل ہے کہ آپ پر کرم ایزدی ہوا دست خدا کے لال کا بازو قوی ہوا      ( ١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ، ٧ )
٣ - باز تولنا
پرند کا اڑنے کے ارادے سے بازوءوں کو حرکت دینا۔ خط میں ایمائے گراں جانی مصیبت ہو گیا اپنے اپنے تول کر بازو کبوتر رہ گئے      ( ١٩١١ء، تسلیم، کلیات، ١٩٢۔ )
٤ - بازو تھامنا
مدد کرنا، سہارا دینا۔ موت آ گئی اس زینت پہلو کو ہمارے اب کون ہے تھامے گا جو بازو کو ہمارے      ( ١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ، ١٩ )
٥ - بازو ٹوٹنا
قوت زائل ہونا، مددگار نہ رہنا۔"کلیم کا جوان مرنا ایک ایسی بھاری موت تھی کہ ماں باپ تو دونوں درگور ہو گئے، بھائیوں کا بازو ٹوٹ گیا۔      ( ١٨٧٧ء، توبۃ النصوح،٣٢٥ )
٦ - بازو جھاڑنا
آمادہ ہونا، تیار ہونا۔ خم ٹھونک بدل تیوری بازو کے تئیں جھاڑ اس زور سے نعہر کیا داں ان کے چنگھاڑ      ( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٢٥:٢ )
کس بل نکالنا، اکڑ دور کرنا۔"بڑے بڑے سرداروں کے بازو جھاڑے"      ( ١٩٣١ء، محمدعلی، وقائع راجپوتانہ، ٥٨۔ )
٧ - بازو اکھڑنا
فوج کے میمنے یا میسرے کا یا کسی کے معاون و مددگار کا کمزور یا بیکار ہو جانا۔"خان کی فوج کا بازو اکھڑ گیا"      ( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٤١٣ )
دست کی ہڈی کا جگہ سے سرک جانا۔ بھڑکا فرس تو اور مصیبت میں پڑ گیا دھڑ سے گرا زمین پہ بازو اکھڑ گیا      ( ١٩١١ء، برجیس، مرثیہ، ١١۔ )
٨ - بازو بھرنا
بازو کے گوشت میں درد ہونا، شل ہونا۔ ایک ہی ہاتھ میں بھر جائیں گے دونوں بازو اے صنم آپ کے قابل تو یہ تلوار نہیں      ( ١٨٩٤ء، تجلیات عشق، ١٧٢ )
بازو میں گوشت چڑھنا، بازو کا گٹھیلا اور سخت ہو جانا۔ ذوالفقار اسد اللّٰہ ہیں ابرو ان کے یوں بھرے ہیں کہ پھر جاتے ہیں بازو ان کے      ( ١٩٢٥ء، جاوید، مرثیہ، ٦۔ )
٩ - بازو پھڑکنا
بازو کی مچھلی کا خودبخود پھدکنا (جسے دوست سے ملاقات کا شگون خیال کیا جاتا ہے)۔ بے سبب کچھ نہیں بازو یہ پھڑکتا ہے نصیر آج اس شخص سے ہووے گی ملاقات شتاب      ( ١٨٤٠ء، شاہ نصیر، چمنستان سخن،٤٢۔ )
١ - باز ٹوٹے باز کو باز ہی لقمہ دے
اپنے ہم جنس کی خدمت اور خبرگیری ہم جنس ہی کرتا ہے۔ (محاورات ہند، سبحان بخش، ٤١)
  • arm
  • upper arm;  shoulder;  wing (of a bird);  flank (of an army);  side frame of a door
  • door-post;  fold of a door;  side of a bedstead;  (fig.) supporter
  • second
  • companion
  • friend
  • brother;  an armlet;  one who repeats the chorus of the marsiya or elegy on the Hassan and Hussain (P.B.U.H);  accompanier or second in a song