نخچیر اگر ہو زیرک و چست آتی نہیں کام کہنہ دامی
( ١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ٨٧ )
٢ - تنگ، کھنچا ہوا، کسا ہوا۔
"ململ کا کرتہ اور چست پاجامہ، پاؤں میں نری کی جوتی، ان کے علم و فضل کی دھاک بڑے بڑوں کے دلوں میں بیٹھی ہوئی ہے"
( ١٩٦٧ء، شاہد احمد دہلوی، اجڑا دیار، ٣٩٦ )
٣ - ٹھیک، درست، موزوں۔
عبارتوں کے ہر اک لفظ کو درست پڑھو لکھو تو صاف لکھو اور پڑھو تو چست پڑھوحو١٩١٠ء، رسالہ، ادیب، جولائی، ١٧
٤ - اصلی سے دور، مصنوعی۔
"مدعی کا بیان ضرورت سے زیادہ چست ہے یعنی وہ رنگ جسے شوخ سرخ دکھایا گیا ہے دراصل گدلا بھور ہے"
( ١٩٧٥ء، بسلامت روی، ١١ )