چست

( چُسْت )
{ چُسْت }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اپنے اصل معنی اور اصل حالت میں اردو میں مستعمل ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء میں "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - چالاک، پھرتیلا، تیز، ہوشیار۔
 نخچیر اگر ہو زیرک و چست آتی نہیں کام کہنہ دامی      ( ١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ٨٧ )
٢ - تنگ، کھنچا ہوا، کسا ہوا۔
"ململ کا کرتہ اور چست پاجامہ، پاؤں میں نری کی جوتی، ان کے علم و فضل کی دھاک بڑے بڑوں کے دلوں میں بیٹھی ہوئی ہے"      ( ١٩٦٧ء، شاہد احمد دہلوی، اجڑا دیار، ٣٩٦ )
٣ - ٹھیک، درست، موزوں۔
 عبارتوں کے ہر اک لفظ کو درست پڑھو لکھو تو صاف لکھو اور پڑھو تو چست پڑھوحو١٩١٠ء، رسالہ، ادیب، جولائی، ١٧
٤ - اصلی سے دور، مصنوعی۔
"مدعی کا بیان ضرورت سے زیادہ چست ہے یعنی وہ رنگ جسے شوخ سرخ دکھایا گیا ہے دراصل گدلا بھور ہے"      ( ١٩٧٥ء، بسلامت روی، ١١ )
٥ - مضبوط؛ استوار؛ محکم؛ توانا۔
"ہوا شاخیں چھوٹے چست پیچ بناتی ہیں"      ( ١٩٦٧ء، بنیادی خردِ حیاتیات، ١٩٧ )