حقیقت

( حَقِیقَت )
{ حَقی + قَت }
( عربی )

تفصیلات


حقق  حَقِیقَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٠٧ء کو "ولی کے کلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : حَقِیقَتیں [حَقی + قَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : حَقِیقَتوں [حَقی + قَتوں ( واؤ مجہول)]
١ - اصلیت، ماہیت، اصل روح، صحیح، اہمیت۔
 جسے حقیقت لاکا نصیب ہو عرفاں بہ عسر و یسر بگویدسپاس و شکر نعم      ( ١٩٦٦ء، منحمنا، ٩٧ )
٢ - حالت، کیفیت، چگونگی۔
"اگر تم گل آرابیگم کے مرنے کی حقیقت کہہ دو گی تو ہرج کیا ہے"      ( ١٩٣٣ء، فراق دہلوی، مضامین فراق، ٤ )
٣ - بساط، حیثیت۔
 علم کیا علم کی حقیقت کیا جیسی جس کے گمان میں آئی      ( ١٩٥٧ء، یگانہ چنگیزی، گنجینہ، ٨٤ )
٤ - صداقت، حقانیت، سچائی، سچ، حق پر مبنی ہونا (جھوٹ یا باطل کے مقابلے میں)۔
"میری رائے میں یہ طریق علاج کے ایک حقیقت ہے"      ( ١٩٨٣ء، کوریا کہانی، ١٧ )
٥ - [ تصوف ] ہر سے کا باطن (مقابل مجاز یعنی ہر شے کا ظاہر)۔
"حقیقت و مجاز کے اتحاد نے غزل میں ایک خاص حلاوت و مالاحت پیدا کر کے اس کے خط و خال کو قصیدے سے بالکل ممیز کر دیا"    ( ١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ٢١٩ )
٦ - [ تصوف ] نفس الامر، جو کچھ نظر آئے اس کے وجود کا واقعی ہونا (مقابل دھوکا، قریب نظر)۔
 کیا رہا تجھ سے الگ ہو کے مرا ظرف وجود اب تو اپنی حقیقت سے ہے انکار مجھے    ( ١٩٧٩ء، زخم ہنر، ٢٤٣ )
٧ - [ تصوف ]  مدارج عرفان کی تیسری منزل (بعد از شریعت و طریقت) جس کا آخری درجہ فنافی اللہ کے بعد بقاباللہ کا ہوتا ہے۔
 طریقت میں حقیقت میں ولایت میں کرامت میں کسی نے مرتبہ اب تک نہ پایا غوث اعظم کا      ( ١٩٢٧ء، معراج سخن، ٨٨ )
٨ - [ فلسفہ ]  اصلیت، ماہیت ، اصل روح، صحیح، اہمیت۔
"اسی زمانے میں نامنل ازم اسمیت اور ریلزم حقیقت کے تنازع نے بڑا کام کیا"      ( ١٩٣٩ء، مفتاح الفلسفہ، ٥٠ )
  • right
  • just pretension
  • claim
  • title;  ownership;  property;  a holding
  • tenure
  • share