پھول

( پُھول )
{ پُھول }
( سنسکرت )

تفصیلات


پُھولَّن  پُھول

سنسکرت میں اسم 'پُھولَّن' سے ماخوذ 'پھول' اردو میں بطور اسم اور گاہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٤٣٣ء کو "بحرالفضائل" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - ہلکا، سبک۔
 نظروں میں تولتے ہیں اسی وجہ سے انہیں ہوتے ہیں عضو ہر بتِ نازک بدن کے پھول      ( ١٩٠٥ء، داغ، یادگارِ داغ، ٣١ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : پُھولوں [پُھو + لوں (و مجہول)]
١ - پودے کا تناسلی عضو جس میں ایک یا ایک سے زیادہ پتیاں ہوتی ہیں، پودے کا رنگین (سبز کے علاوہ) حصہ جو بعد میں تخم یا پھل کی شکل اختیار کر لیتا ہے، گل، کسم۔
"پجاری جب مندر میں اپنی مورتیوں پر پھول چڑھاتا ہے تو وہ پھول اس کی انکساری عبودیت کا مظہر ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٢٢ء، نقشِ رنگ، ١٨ )
٢ - بیل بوٹے جو کپڑے پر کاڑھے جاتے یا بنائے ہیں۔
 اپنی قبائے اطلسی چاک ہی کیوں گلوں نے کی پھول نظر پڑا کوئی یار کے جامہ وار کا      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٨ )
٣ - چنگاری، شرارہ، پتنگا۔
"آتش بازی کے پھول تو آپ ضرور سنے ہوں گے۔"      ( ١٩١١ء، محاکمۂ مرکز اردو، ٢٣ )
٤ - چراغ کی جلتی ہوئی بتی پر پڑے ہوئے گول دہکتے دانے جو ابھرے ہوئے معلوم ہوتے ہیں، گل۔
 اے داغ روشنی ہے خداداد طبع میں بجھتے نہیں ہیں میرے چراغِ سخن کے پھول      ( ١٩٠٥ء، داغ، یادگار داغ، ٣٢ )
٥ - [ مسلم ]  مردے کی تیسرے دن کی فاتحہ جس میں پھول اٹھائے جاتے ہیں، سوم، تیجا(ان معنوں میں فصل جمع میں آتا ہے)۔
"غمی میں حاضری، پھول، دسواں بیسواں وغیرہ سب اس کے ہاں ہوتا ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، احیاء ملت، ٥٤ )
٦ - [ ہندو ]  مردے کی جلی ہوئی ہڈیاں (راکھ) جو گنگا یا کسی اور دریا میں بہانے کے واسطے لے جائی جاتی ہے۔
 یا رب نہ دفن کر کے احباب بھول جائیں لے کر ہمارے خوش خوش گنگا کو پھول جائیں      ( ١٩١٠ء، خمکدۂ سرور، ٤٣ )
٧ - دو آتشہ شراب۔
 ساقی یہی تو پھول پلانے کا وقت ہے مے خوار باغ باغ ہیں آمد گھٹا کی ہے      ( ١٩١٥ء، جانِ سخن، ١١٩ )
٨ - پیتل وغیرہ کی گھنڈی جو زیبائش کے لیے چھڑی یا کواڑ کے جوڑ وغیرہ پر جڑی جائے، گلدار کیل۔
"(پیتل) عموماً قفلوں، دروازوں، دستیوں، قبضوں، پیجوں، پھولوں اور گردانکوں . کے کام آتی ہے۔"      ( ١٩٤٨ء، اشیائے تعمیر، ١٣٩ )
٩ - کوڑھ کے سفید یا لال داغ جو پھلیری بھی کہلاتے ہیں۔
"برص یا کوڑھ کے دھبے . کو بھی پھول کہتے ہیں۔"      ( ١٩١١ء، محاکمۂ مرکز اردو، ٢٤ )
١٠ - کسی چیز کا ست، اجواین کا پھول۔ (شبدساگر)۔
١١ - [ عوام ]  اول دفعہ کا خونِ حیض۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ نوراللغات)
١٢ - سوکھے ہوئے ساگ، بھنگ یا تمباکو وغیرہ کے پتے۔
"سوکھی میتھی کے دو پھول ڈال دینے سے مچھلی کی بواڑ جاتی ہے۔"      ( ١٩١١ء، محاکمۂ مرکز اردو، ٢٤ )
١٣ - کسی پتلی چیز کو جما کر سکھائے ہوئے ذرے۔
"سیاہی پھیکی ہے دو پھول اور ڈال دو۔"    ( ١٩١١ء، محاکمۂ مرکز اردو، ٢٤ )
١٤ - (پھول کی شکل کی) پانوں کی کترنیں۔
 کہو بلبل سے کہ منقار کی لائے مقراض پھول پانوں کے لیے ہیں وہ کترنے والے    ( ١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٢١٤ )
١٥ - جست تانبے اور پیتل کی ملی جلی دھات، (بھرت، سونا چاندی) کانسی، عوج، گھڑیالی دھات، کچ دھات۔
"کانسی دھات کو بھی پھول کہتے ہیں۔"      ( ١٩١١ء، محاکمۂ مرکز اردو، ٢٤ )
١٦ - [ مجازا ] نشتر کی نوک۔
 جوش سودا ہے خزاں میں فصد میری لی اگر جھڑ گیا ہے پھول دم میں نشتر فصاد سے    ( ١٨٨٠ء، قلق (نوراللغات) )
١٧ - وہ ہلکی سے درددراہٹ جو سان رکھنے کے بعد استرے وغیرہ کی دھار پر پیدا ہو جاتی ہے۔ (ماخوذ : مہذب اللغات)۔
١٨ - پیتل کا نشان جو ڈھال پر ہوتا ہے۔
 خون کی شفق دروں کو بہار دروں کو بہار باغ لاتا ہے تیغ تیز کا پھل پھول ڈھال کا      ( ١٩٠٠ء، دیوانف حبیب، ٣ )
١٩ - [ مجازا ]  بچہ دانی، رحم۔ (شبدساگر)۔
٢٠ - گھٹنے کی گول ہڈی، چینی۔ (ماخوذ : شبدساگر)
٢١ - متھانی (وہ ظرف جس میں دہی دودھ وغیرہ بلوتے ہیں) کے آگے کا حصہ جو پھول کی شکل کا ہوتا ہے جس سے انڈیلنے میں آسانی رہتی ہے۔
٢٢ - آنکھ کی پھلی۔
 زبان حال سے یوں کوستی رہی سوسن کہ تیری آنکھوں میں دایم ہو پھول کا مسکن      ( ١٩٠٨ء، مخزن، ١٥، ٦٧:٢ )
٢٣ - (پھول کی شکل کا) گہنا (جو کان میں پہنا جاتا یا ماتھے پر لگایا جاتا ہے) ٹوپس، ٹیکہ۔
 پھول اس نے اپنے کان کا شب غیر کو دیا ہاتھوں سے اس کے کھائیں گے ہم گل علی الصباح      ( ١٨١٣ء، پروانہ، کلیات، ١٩٢ )
٢٤ - [ مجازا ]  بچہ (لڑکا یا لڑکی)
"وہ میں ہوں جس نے آپ کے پھول کو خاک میں ملا دے۔"      ( ١٩٢٩ء، وداع خاتون، ١٥ )
٢٥ - پھول کی شکل کا نقش یا نشان۔
"جہاں دیوان غزلیات ختم ہوتا ہے، پھول بنا ہوا ہے۔"      ( ١٩٦٦ء، مقدمہ کلیاتِ ذوق، ٣٤ )
٢٦ - تاش کے چار رنگوں میں سے ایک رنگ، چڑی۔ (مہذب اللغات)
٢٧ - ایسا گھوڑا جس کے پٹھوں یا دوسرے اعضا پر سفید داغ ہوں، پھولا۔ (ماخوذ : رسالہ سالوتر، 40:2)
٢٨ - [ طب ]  تصعید (Sublimation) وہ عمل ہے جس کے ذریعہ ایک ٹھوس کو پہلے آنچ کے ذریعہ بخار بنایا جاتا ہے اور پھر اس بخار کو ایک دوسرے برتن کی سطح پر ایک جماؤ کے طور پر متکثف کیا جاتا ہے خواہ یہ ایک تودہ کی شکل میں ہو، جب کہ اس کو مصعد .... کہا جاتا ہے .... خواہ باریک سفوف نما حالت میں ہو، جس کو پھول (Flowers) کہتے ہیں جیسے آنولہ سار گندھک (Flowers sulpher)
٢٩ - پھول کی شکل کے سونے چاندی کے ورق جو بادشاہوں اور دولھاؤں پر نچھاور کرتے ہیں۔ (ماخوذ : نوادرالالفظ، 126)
٣٠ - لوہے کا چھلا جو دھرے یا کسی سوراخ میں لگا ہوتا ہے؛ سوراخ دارنٹ۔
"فولادی خراد شکنجہ . ایک فولادی بش یعنی پھول میں گھومتا ہے۔"      ( ١٩٤٨ء، انجینیری کارخانے کے چالیس عملی سبق، ٧٨ )
٣١ - کاغذ یا کپڑے کا گل؛ فیتوں کا گچھا، فیتہ جو ٹوپی یا کوٹ کے بٹن میں لگایا جائے؛ کپڑا جو گوشت یا زخم میں پڑ جائے؛ نمک شورے وغیرہ کا سفوف جو دیوار پر جم جاتا ہے، نونی؛ سوجن۔ (جامع اللغات)۔
٣٢ - (چوروں کی اصطلاح) کوئی پوشیدہ اور سنسان جگہ جسے چوری کے مشورے کے لیے جمع ہونے کو منتخب کر کے وہاں کوئی علامت بطور نشانی بنا دی ہو۔ عام طور سے کوئی پھول بنا دیا جاتا ہے اور یہی وجہ تسمیہ ہے۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 179:8)