ساعت

( ساعَت )
{ سا + عَت }
( عربی )

تفصیلات


سعت  ساعَت

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٢٥ء کو "ایکٹ کہانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زمان ( مؤنث - واحد )
جمع   : ساعَتیں [سا + عَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : ساعَتوں [سا + عَتوں (واؤ مجہول)]
١ - وقت، مدت، زمانہ۔
"یہ وہ روح پرور ساعت ہوتی ہے جب جگمگماتے ہوئے چاند کی رو پہلی کرنیں کیرتھر کی پہاڑیوں کو چومتی ہوئی رخصت ہوتی ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، سندھ اور نگاہ قدر شناس، ٦٦ )
٢ - (کسی کام کے لیے) مناسب یا مبارک وقت۔
"پنڈت جی . پوتھی ترے سے ساعت کا بچارا کرتے تھے۔"      ( ١٩٣٥ء، اودھ پنچ، لکھنو، ٢٠٠، ٩:١٤ )
٣ - وقت کی کوئی اکائی، گھنٹا، لمحہ یا دقیقہ، مختصر وقفہ، تھوڑی دیر۔
 عروج ہستی فانی پہ کیا سرگرم عشرت ہوں فروغ چند ساعت ہے یہاں مثل شرر اپنا      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٥٥:١ )
٤ - وقت بنانے والا آلہ، گھڑی یا گھنٹہ۔
"یعنی وہ زمانہ جو چاہے کہ ساعت یعنی کلاک یا گھڑی میں ظاہر ہو۔"      ( ١٨٤٢ء، علم ہیئت اردو (ترجمہ)، ١٦٠ )
٥ - (فلسفہ اسلام) قیامت کا دن، روز حساب۔ (ماخوذ : لغات ہیرا)
  • A moment
  • minute
  • hour