تیل

( تیل )
{ تیل (ی مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٥٧٢ء، کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : تیلوں [تے + لوں (و مجہول)]
١ - ایک قسم کا چکنائی دار مایع یا روغن جو عموماً نباتات سے نکالا جاتا ہے، کھانے میں اور بطور دوا استعمال کیا جاتا ہے۔
".روغن بید سادہ، روغن کدو اور ان ہی تیلوں کا ناک میں سقوط کریں۔"    ( ١٩٣٦ء، شرح اسباب، ١٣٩:٢ )
٢ - روغن جو جانوروں کی چربی پگھلا کر نکالا جائے۔ (ماخوذ : جامع اللغات)
٣ - وہ مایع جو زمین کھود کر نکالا جاتا ہے اور کیمیاوی طریق پر صاف کیا جاتا ہے یہ آتش گیر ہوتا ہے معدنی تیل پٹرول وغیرہ جس سے مختلف انواع تیار ہوتی ہیں۔"
 میں منکر نہیں ریل اور تیل کا کہ اچھے ہیں یہ سب تمدن کے کھیل    ( ١٩٢٥ء، بہارستان، ٦٢٩ )
٤ - [ مجازا ]  چکنا، چکٹ، تیل آلودہ، میلا، تیل جیسا۔
"پاجامہ ہے وہ چکٹ، کرتا ہے وچوہا، دوپٹہ ہے وہ تیل کبھی ننگے سر اور کبھی ننگے پیر۔"      ( ١٨٩٥ء، حیات صالحہ، ١٢٢ )
  • expressed oil (prepared from sesame
  • mustard-seed);  gum;  a suit of female's clothes
  • the three articles of a woman's dress