آلہ

( آلَہ )
{ آ + لَہ }
( عربی )

تفصیلات


اول  آلَہ

عربی زبان میں اسم جامد ہے اور عربی سے ہی اردو میں داخل ہوا۔ اصلی معنی اور حالت میں ہی اردو میں مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٩٧ء میں ہاشمی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : آلے [آ + لے]
جمع   : آلے [آ + لے]
جمع استثنائی   : آلات [آ + لا + ت]
جمع غیر ندائی   : آلوں [آ + لوں (واؤ مجہول)]
١ - وہ ظرف یا شے وغیرہ جو عضو اور کسی چیز کے درمیان کام لینے کا واسطہ اور اوزار ہو، جیسے : جلتا ہوا کوئلہ اٹھانے کا آلہ (دسپنا) یا حجامت بنانے کا آلہ (استرہ) وغیرہ۔
"پہلے خالی آلہ رکھو پھر اس سے معتدل طور پر مص کرو۔"    ( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ١٨٤ )
٢ - کسی صنعت و حرفت یا فن میں کام دینے والا اوزار یا کَل۔
 ایک آلہ ہے کہ رکھتے ہیں دل ماؤف پر دوڑ جاتا ہے رگوں میں اس کا تریاقی اثر    ( ١٩١٠ء، جذبات نادر، ١٥٨ )
٣ - قطع و برید حرب و ضرب یا دفاع کا ہتھیار
"کوئی درندہ جانور آ جائے تو تمھارے پاس دفع کرنے کا کیا آلہ ہے۔"    ( ١٨٩٢ء، عمر و عیار کی سوانح عمری، ٦٦ )
٤ - ذریعہ، وسیلہ۔
"وہ اپنے شوہروں کو حظ نفس کا ایک آلہ تصور کرتی تھیں۔"      ( ١٩١٦ء، بازار حسن، ٢١ )
٥ - عضو (جو نظام جسمانی میں کسی خاص کام کا وسیلہ اور ذریعہ ہو)، جیسے آلہ تنفس۔
"آلہ ہاضمہ کے باب میں جاننا چاہیے کہ معدہ بعض وقت متاثر ہوتا ہے۔"      ( ١٨٦٠ء، نسخہ عمل طب، ٢٢١ )
  • اَوْزَار
  • ہَتْھیَار
  • وَاسِطہ
  • وَسِیْلہ
  • Instrument