خر

( خَر )
{ خَر }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں بطور اسم اور گا ہے بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بیوقوف، بے عقل، احمق۔
"انگولہ . والے ایسے خر ہیں کہ گھوڑے پر سوار ہونے "بلااحصی ازتگ فرو ماندہ اند" کے مقر ہیں"      ( ١٨٧٢ء، رسالہ سالوتر، ٣٤:٣ )
٢ - ضدی؛ بدمزاج۔ (نیورائل ڈکشنری)
٣ - بڑا، جیسے؛ خرگاہ، خرمہرہ، خرگوش وغیرہ (مرکبات میں)۔
 وہاں تھے بی خرگہ کوں لیائے سب سپاہ لیا ڈیرے دئیے شیر لشکر پناہ      ( ١٦٤٩ء، خاور نامہ، ٣٦٧ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گدھا، حمار۔
 قوم کی تاریخ سے جو بے خبر ہو جائے گا رفتہ رفتہ آدمیت کھو کے خر ہو جائے گا      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٦٥:١ )
٢ - سیاہ مٹی، تلچھٹ، ستار کی گھوڑی۔ (جامع اللغات)
  • گَدَھا
  • کھوتا
  • اِحْمَق