قدیم

( قَدِیم )
{ قَدِیم }
( عربی )

تفصیلات


قدم  قَدِیم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں معنی و ساخت کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا اور بطور صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع   : قُدَما [قُدَما]
١ - پُرانا، پُرانے زمانے کا۔
"گھر قدیم وضع کا تھا مگر پانچ سو سال پرانا ہرگز نہ لگتا تھا۔"      ( ١٩٨٣ء، خانہ بدوش، ٤٢٨ )
٢ - جس کی کوئی ابتدا نہ ہو، ہمیشہ کا، ازلی، جس سے پہلے عدم یا حدوث نہ ہو۔
 ہیں کلام اللہ کے الفاظ حادث یا قدیم اُمتِ مرحوم کی ہے کس عقیدے میں نجات      ( ١٩٣٨ء، ارمغانِ حجاز، ٢٢٧ )
٣ - ازلی و ابدی، سرمدی۔
"وجود میں بھی اور قدیم ہونے میں بھی وہ تنہا ہے۔"      ( ١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، عبقات، ١ )
٤ - آبائی، جدی، موروثی۔
"اتفاق دیکھیے کہ پرانے قدیم کاغذات میں مجھ کو حکیم مومن خان مومن دہلوی کی ایک قلمی تصویر ملی۔"      ( ١٩٢٨ء، مضامین فرحت، ١٣٣:١ )