اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - کسی تقریب یا ضیافت یا تحریک میں شرکت کے لیے بلانا۔
"گورنر سندھ دین محمد ایک شب شاہ (شاہ ایران رضا شاہ پہلوی) کی دعوت کا انتظام کرنا تھا۔"
( ١٩٨٤ء، گردراہ، ٢١٩ )
٢ - طلبی، بلاوا۔
"گرو سیوک نے بیٹھتے ہوئے کہا . میں ان کی (بھائی صاحب کی) دعوت پر تو نہ آتا لیکن انہوں نے کہا کہ تمہاری بھابی کا سخت تقاضہ ہے تب مجھے وقت نکالنا پڑا۔"
( ١٩٣٦ء، دودھ کی قیمت، ١٥٣ )
٣ - کسی عمل کے ذریعے حاضر کرنا۔
"اگر بحسب اتفاق کوئی جن کسی عورت یا مرد پر مسلط ہوا اور کسی عامل نے اس کی رہائی کے واسطے جنوں کی رئیں کی حاضرات اور دعوت کی فی الفور بھاگ جاتے ہیں۔"
( ١٨١٠ء، اخوان الصفا (ترجمہ)، ١١٧ )
٤ - دین میں آنے کی درخواست یا منادی۔
"کسی مذہب اور کسی فلسفیانہ تحریک نے . انسان کو ذاتِ الٰہیہ پر غور و فکر کی دعوت نہیں دی جس طرح اسلام نے۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ١٧٨:٣ )
٥ - کسی تحریک یا مقصد میں شریک ہونے کی درخواست یا استدعا۔
"لیکن اس حالت کا نتیجہ یہ بھی نکلا کہ خود موجودہ تحریک کے قیام واستواری کے لیے جس دعوۃ و تبلیغ اور ہدایت و تعلیم کی ضرورت تھی اس کا کوئی باقاعدہ اور صحیح انتظام نہ ہو سکا۔"
( ١٩٤٩ء، آثار ابوالکلام، ٦٩ )
٦ - جن یا ہمزاد وغیرہ کو حاضر یا تابع کرنے یا کسی کو مسخر کرنے یا اور کوئی خلاف عادت کراماتی صورت پیدا کرنے کے لیے مقرر ورد پڑھنے یا لکھنے کا عمل۔
"شیخ اشرف دربار شاہی (عالمگیر کا دربار) سے مہجور ہو کر لاہور میں آئے . آخر میں دعوتِ اسما سے تائب ہو کر بعبادت الٰہی مصروف ہو گئے۔"
( ١٨٦٤ء، تحقیقات چشتی، ٥٤٥ )
٧ - اجرام فلکی سے استعانت (دعاؤں اور منتروں وغیرہ کے ورد سے)۔
"مثلاً اگر کوئی شخص اسمائے الٰہی کی دعوت کرے اور اسم کے بیس حروف شمار میں ہوں تو ہر ہر حرف کو ہزار بار شمار کرکے پڑھے۔"
( ١٩٥١ء، مفتاح الجفر، ١٩٣ )
٨ - کسی مقصد یا تحریک کی طرف بلانے والی ترغیبات۔
خاصاں متعددہ مکاں میں دعوت پہ گئے ہیں اک زماں میں
( ١٨٧٤ء، جامع المظاہر، ٥١ )