جعل

( جَعْل )
{ جَعْل }
( عربی )

تفصیلات


جعل  جَعْل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب کا مصدر ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی معنی میں ہی بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ ١٨٠٩ء میں "دیوان شاہ کمال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بنانا، کرنا، پیدا کرنا، تخلیق کرنا۔
"ارادہ اور اس کی کیفیت کے درمیان کسی جاعل کے جعل کی ضرورت نہیں ہے۔"      ( ١٩٥٦ء، مناظر احسن، عبقات، ٢٦٠ )
٢ - [ طب ]  کریلہ (مشہور ترکاری ہے)۔ (کلید عطاری، 59)
٣ - فریب، بناوٹ، نقل کو اصل بنانا؛ بھیس تبدیل کرنا۔
"یہ ہر وقت اسی ادھیڑ بن میں رہا کرتا تھا کوئی مقدمہ ایسا ملے جس میں جعل کی ضرورت ہو، جھوٹی دستاویزیں بنا رکھی ہیں۔"      ( ١٩٢٤ء، اختری بیگم، ٧٢ )
  • a fabrication
  • a counterfeit;  forgery