جفا

( جَفا )
{ جَفا }
( فارسی )

تفصیلات


جفی  جَفا

اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اصل لفظ 'جفاء' ہے اردو زبان میں چونکہ 'ہمزہ' کی آواز نہیں ہے لہٰذا ہمزہ کے حذف کے بعد 'جفا' مستعمل ہے۔ ١٥٠٣ء میں "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
جمع   : جَفائیں [جَفا + ایں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : جَفاؤں [جَفا + اوں (واؤ مجہول)]
١ - طلسم، ستم؛ زیادتی، نا انصافی۔
"اس جفا پر بھی وہ بیوفا باز نہیں آتی موے پر سو درے لگاتی ہے۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٧٨ )
٢ - [ تصوف ]  سالک کے دل کو مشاہدے سے باز رکھنا نیز امور خلاف طبع سالک پیش آنا۔ (مصباح التعرف، 19)
٣ - مذہب کی رو سے اصول کی خلاف ورزی۔
"روایت ہے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے "      ( ١٨٠٦ء، نورالہدایہ، ٨٣:١ )
  • (originally "roughness or rudeness"
  • but by the Persians
  • used in the sense of) oppression
  • violence
  • cruelty
  • injury
  • hardship