صفت  ذاتی (  واحد  ) 
              
                
                  
                    ١ - کھویا ہوا۔
                  
                  
                      
                      
                         کیسے سیلاب صفت لوگ ہوئے پیاس میں گم کیا سمندر تھے کہ صحرا نظر آئے اب کے     
                        ( ١٩٧٥ء، دریا آخر دریا ہے، ٤٥ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٢ - رائیگاں، ضائع، بے کار، کھویا گیا، بے حقیقت۔
                  
                  
                      
                      
                        "اتفاق زمانہ سے وہ رنگین فسانہ یادگار زمانہ گم ہو گیا۔"     
                        ( ١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ٣ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٣ - ضم، مدغم۔
                  
                  
                      
                      
                        "یہاں افراد کی شخصی حیثیت گم ہو کر رہ جاتی ہے۔"     
                        ( ١٩٨٦ء، قومی زبان، کراچی، مئی، ٥٩ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٤ - نظروں سے اوجھل، غائب، غیر حاضر، پوشیدہ۔
                  
                  
                      
                      
                        "غالب جیسی شخصیتیں اس میں گم ہو جاتی ہیں۔"     
                        ( ١٩٨٧ء، غالب فکر و فن، ٧٠ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٥ - سرکرداں، حیران، ششدر۔
                  
                  
                      
                      
                        "وہ ایک دم ایسے انکشاف پر بالکل گم سا ہو گیا تھا۔"     
                        ( ١٩٨١ء، چلتا مسافر، ٣٣٨ )
                      
                   
                 
                
                  
                    ٦ - محو، غرق، بے خود، مبہوت۔
                  
                  
                      
                      
                        "کاموں کے ہجوم میں اس طرح گم ہو گیا کہ خط بھیجنے کا خیال نہ رہا۔"     
                        ( ١٩٤٥ء، کاروان خیال، ١٣١ )