کتاب

( کِتاب )
{ کِتاب }
( عربی )

تفصیلات


کتب  کِتاب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب مشتق اسم ہے۔ عربی زبان سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : کِتابیں [کِتا + بیں (یائے مجہول)]
جمع استثنائی   : کُتُب [کُتُب]
جمع غیر ندائی   : کِتابوں [کِتا + بوں (واؤ مجہول)]
١ - لکھے یا چھپے ہوئے اوراق کا مجموعہ، پستک، پوتھی۔
"اس کتاب میں جتنے مضامین ہیں وہ محتلف اخبارات و رسائل میں بکھرے ہوئے تھے۔"      ( ١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ٣ )
٢ - کتابت شدہ، نوشتہ، ضبطِ تحریر میں لایا ہوا، لکھا ہوا، لکھت تحریر شدہ۔
"سبقت لے جاتی ہے اس پر کتاب یعنی اس کی سر نوشت۔"      ( ١٨٣٠ء، تنبیہ الغافلین، ٥٠ )
٣ - قرآن پاک نیز توریت، انجیل یا زبور وغیرہ۔
"یہاں کتاب سے مراد قرآن کریم ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، معارف القرآن، ٥٤:١ )
٤ - فال نکالنے کی کتاب، فال نامہ۔ (فرہنگ آصفیہ)
٥ - تعویذ گنڈے کی کتاب۔ (فرہنگ آصفیہ)
٦ - بیاض۔ (فرہنگ آصفیہ)
٧ - بہی کھاتہ، رجسٹر۔
"کمپنیوں کے فائدے میں تھا کہ وہ کتابوں میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری دکھائیں۔"      ( ١٩٧٥ء، شاہراہ انقلاب، ١٣٢ )
٨ - نامۂ اعمال، وہ کاغذ جس پر کراماً کاتبین ہر ایک کے اعمال لکھتے ہیں۔
"اکثر مفسروں نے یہاں کتاب سے لوحِ محفوظ یا نامۂ اعمال مراد لیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ٥:١ )
  • A book;  a writing
  • despatches;  scripture;  a letter