عورت

( عَورَت )
{ عَو (و لین) + رَت }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : عَورَتِیں [عَو (و لین) + رَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : عَورَتوں [عَو (و لین) + رَتوں (و مجہول)]
١ - جسم کے وہ اعضا جن کے دیکھنے دکھانے سے شرم آئے (مرد کا ناف سے ٹخنے تک اور عورت کا تمام جسم باستثنائے چہرہ)۔
"ایک عورت کے بولنے کی آواز آئی۔"      ( ١٩٨٨ء، نشیب، ٣٤٠ )
٢ - بیوی، زوجہ، اہلیہ، گھر والی۔
"سائیس کی عورت ہے میرے گھر کی نوکرانیاں ہیں۔"      ( ١٩٣٩ء، شمع، ٣١٢ )
١ - عورت موم کی ہوتی ہے۔
عورت کو جس ماحول میں چاہو ڈھالا جا سکتا ہے؛ جس طرح چاہو موڑ لو۔ (جامع الامثال؛ جامع اللغات؛ علمی اردو لغت)
٢ - عورت کا راج ہے
اس وقت کہتے ہیں جب کوئی شخص اپنی بیوی کے ہاتھ میں ہو، ملکہ وکٹوریہ کے زمانے میں یہ بات عام طور پر کہی جاتی تھی۔ (جامع اللغات)
٣ - عورت مرد کا جوڑا ہے
عورت اور مرد کو اکٹھا رہنا پڑتا ہے، عورت اور مرد مل کر ہی مکمل ہوتے ہیں۔ (جامع الامثال؛ جامع اللغات)
  • the private part or parts (so called because it is abominable to uncover or expose them);  a woman;  a wife.