لغو

( لَغْو )
{ لَغْو }
( عربی )

تفصیلات


لغو  لَغْو

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨٠ء کو "تفسیر مرتضوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : لَغْویات [لَغْو + یات]
١ - بے ہودہ، پوچ، واہیات، بے فائدہ، داہی تباہی، بکواس (شخص، شے یا بات وغیرہ)۔
 کہتا ہوں شہباز میں خود کو جو سلطان سخن در حقیقت میرا دعویٰ لغو ولا یعنی نہیں      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ١٥ )
٢ - [ فقہ ]  باطل، فسخ۔
"غلام مذکور دو تہائی بدل کتابت فی الحال ادا کر دیوے اور باقی ایک تہائی اپنی میعاد تک دیتا رہے . یہ نہ کر سکے تو غلام بن جاوے یعنی عقد کتابت کو لغو کر دیوے۔"      ( ١٩٦٧ء، نورالہدایہ، ٢٠:٤ )
٣ - [ فقہ ] ایک طرح کی قسم کہ کسی گزرے ہوئے امر پر اپنے خیال میں صحیح جان کر کھالی جائے اور در حقیقت وہ اس کے خلاف ہو۔
"لغو قسم کے دو معنی ہیں، ایک تو یہ کہ کسی گزری ہوئی بات پر جھوٹی قسم بلا ارادہ نکل گئی یا نکلی تو ارادے سے، مگر اس کو اپنے گمان میں صحیح سمجھتا ہے۔"    ( ١٩٦٩ء، معارف القرآن، ٤٩٠:١ )
٤ - [ فقہ ] وہ قسم جس پر کفارہ نہ ہو۔
"اس معنی کے لحاظ سے لغو نموس کو بھی شامل ہے، کہ اس میں اگرچہ گناہ ہوتا ہے لیکن کفارہ نہیں آتا۔"    ( ١٩٦٩ء، معارف القرآن، ٤٩١:١ )
  • Frivolous
  • trifling
  • nonsensical
  • absurd