لطیفہ

( لَطِیفَہ )
{ لَطی + فَہ }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ صفت 'لطیف' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے 'لطیفہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم اور گا ہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
واحد غیر ندائی   : لَطِفیے [لَطی + فے]
جمع   : لَطِفیے [لَطی + فے]
جمع غیر ندائی   : لَطِیفوں [لَطی + فوں (و مجہول)]
١ - نازک، عمدہ، پر لطف۔
 یہ عہد عتیق کا صحیفہ لبریز معانی لطیفہ      ( ١٩٢٨ء، تنظیم الحیات، ١٥ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : لَطِیفے [لَطفی + فے]
جمع   : لَطِیفے [لَطفی + فے]
جمع غیر ندائی   : لَطِیفوں [لَطفی + فوں (و مجہول)]
١ - ظریفانہ بات، لطف انگیز بات، دلچسپ بات، ظرافت کی چھوٹی سی مگر معنی خیز بات، چٹکلا، بذلہ۔
"ہم مذاق دوستوں کی محفل میں اقبال کی فقرے بازیاں، پھبتیاں، لطیفے، چٹکلے اور فی البدیہہ مزاحیہ اشعار کی پھلجڑیاں ساری محفل کو زعفران زار بنا دیتی تھیں۔"      ( ١٩٨٧ء، عروج اقبال، ٣١٦ )
٢ - مہربانی، عنایت، لطف و کرم، عطیہ، لطف خاص (خدائے تعالٰی کی جانب سے)۔
"انسان کے بدن میں چھ لطیفے عالم غیب کے و دیعت کیے گئے ہیں۔"      ( ١٩٢١ء، مناقب الحسن رسول نما، ٣٤٣ )
٣ - تعجب انگیز بات، شگوفہ۔
"لطیفہ یہ ہے کہ اسکی مقبولیت اور تاثیر نام نہاد عریانی کی وجہ سے نہیں بلکہ حسن بیان، صداقت جذبات اور کھری واقفیت کی بنا پر ہے۔"    ( ١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشعوری محرکات، ٢٠١ )
٤ - عجوبہ، عجیب و غریب شے، انوکھی چیز۔
 خاموشی ہی کچھ طرفہ لطیفہ ہے کہ قائم کرنا پڑے جس میں نہ تعنع نہ تکلف    ( ١٧٩٥ء، قائم، دیوان، ٧٥ )
٥ - [ تصوف ]  ایک اشارہ ہے امر دقیق المعنی کی طرف جو دل میں مفہوم ہوتا ہے عبارت اور بیان میں نہیں آسکتا ہے جیسے علوم اذواق ہیں۔ (مصباح التعرف)۔