لہو

( لَہُو )
{ لَہُو }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے ماخوذ 'لوہو' کا مخفف 'لہو' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥١٨ء کو "دکنی ادب کی تاریخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - خون، رکت، دم۔
"فیض اپنی بولی میں بات کرتا ہے، اور پھر موقع محل مختلف، ان کے لہو کو وہ زر سرخ سے تشبیہ دیتا ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، فیضان فیض، ٥٦ )
٢ - [ مجازا ]  اپنا یگانہ، ایک دادا یا باپ کی اولاد، قریبی رشتہ دار۔ (نوراللغات، فرہنگ آصفیہ)۔
٣ - [ کنایۃ ]  خمیر، سرشت، فطرت۔
 مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دلنوازی کا مروت حسن عالمگیر ہے مردان غازی کا      ( ١٩٣٥ء، بال جبریل، ٥٠ )
١ - لَہُو (اُتر آنا | اُوتر آنا)
خون کا نیچے کی طرف آنا، خون بھر آنا، خون جمع ہو جانا۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)
غصے سے آنکھیں لال ہو جانا۔ اغیار تمھیں بادۂ گلرنگ پلائیں آنکھوں میں ہو کیوں نہ ہماری اوتر آئے      ( ١٨٩٥ء، دیوان نسیم دہلوی، ١٩٤ )
٢ - لَہُو اُچھالْنا
خون بہانا، قتل کرنا، خون کرنا۔ لہو اچھال کے اہل وفا کا راہوں میں قدم قدم پہ کیا یاسِ دل فگاراں خوب      ( ١٩٨٣ء، حرف حق، ٥٣ )
٣ - لہو برسنا
خون ٹپکنا، غصے کی حالت میں آنکھیں سرخ ہونا۔ (ماخوذ : مہذب اللغات، علمی اردو لغت)
خون کی بارش ہونا، صدمے کی وجہ سے آسمان کا خون کے آنسو رونا۔ کبھی نیلے سمندر سے نہنگ امڈے کبھی اودی گھٹاءوں سے لہو برسا      ( ١٩٨٢ء، ساز سخن بہانہ ہے، ٩١ )
خون کی کثرت ہونا، بہت خون ریزی ہونا۔ ہمیشہ رہتی ہے رنگیں برنگِ قوس قزح لہو برس گیا نکلی جہاں دمِ پیکار      ( ١٨٧٣ء، کلیات قدر، ٣٤ )
٤ - لَہُو بَن کے دَوڑْنا
رگ و پے میں سرایت کر جانا۔ جنوں نے بھری جب مرے سر میں آگ لہو بن کے دوڑی بدن بھر میں آگ      ( ١٩١٠ء، قاسم اور زہرہ، ١٣ )
٥ - لَہُو بَہانا
خون نکالنا، خون ریزی کرنا، قتل کرنا، جان سے مارنا۔ (نوراللغات؛ علمی اردو لغت)
جان دینا، جی جلانا، ہلاک ہونا، (اپنا کے ساتھ) مت لال کرآنکھ اشک خوں پر دیکھ اپنا لہو بہائیں گے ہم      ( ١٨٥١ء، کلیات مومن، ٩٢ )
٦ - لَہُو بَہْنا
خون نکلنا۔"وہ بحکم الٰہی زندہ ہو گیا اور لہو زخم سے بہنے لگا اور اپنے قاتل کا نام بتا دیا۔"      ( ١٩٣٢ء، مولانا شبیر احمد عثمانی (تفسیر)، ترجمۂ قرآن، ١٧ )
قتل ہونا، مارا جانا۔ بہے اس گلی میں جو اس کا لہو ملے خاک میں عشق کی آبرو      ( ١٩١٠ء، قاسم اور زہرہ، ٩ )
٧ - لَہُو بَڑھنا
خوشی یا جوش میں خون بڑھ جانا، نہایت مسرت ہونا۔ تصور جب کبھی دستِ حنا بستہ کا آتا ہے لہو بڑھ جاتا ہے بیمارِ فرقت کا کئی چُلو      ( ١٩٣٥ء، عزیز لکھنوی، صحیفۂ ولا، ٤٢ )
٨ - لَہُو پانی ایک کَرْنا
کام میں سخت محنت اٹھانا، جدوجہد کرنا۔"دفتر میں صبح سے شام تک لہو پانی ایک کرنے اور گھر میں باپ سے لڑنے جھگڑنے کے علاوہ بھی زندگی کے کچھ مقصد ہیں۔"      ( ١٩٣٩ء، زندگی نقاب چہرے، ١٢٥ )
جان ہلکان کرنا، اپنے کو ہلاکت میں ڈالنا، اپنی جان کو نہایت تکلیف دینا، (رنج یا غصے سے) بہت رنج اٹھانا۔ کیا ہے خنجر سے ندامت اے گراں جانی مجھے قتل گہہ میں ایک کرنے دے لہو پانی مجھے
نہایت طیش کھانا، بہت زیادہ غصہ کرنا، بگڑنا، خفا ہونا۔ اے دو گانا گر زناخی سے نہیں لگا ترا تو نے اک اپنا لہو پانی کیا کس واسطے      ( ١٨٣٥ء، دیوان رنگین انتخاب، ٦٥:١ )
خون اور پانی ملانا۔ (جامع اللغات)
نہایت غصہ دلانا، جلا کر کباب کرنا، ستانا، تکلیف دینا۔ دیکھ تو قاتل کہ مہوشِ گریۂ بسمل نے کیا ایک کر ڈالا ہو پانی تری شمشیر کا      ( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٢٦ )
٩ - لَہُو (پی جانا | پی لینا)
برا حشر کرنا، مار کر خون پی لینا، جیتا نہ چھوڑنا۔"کھڑے کھڑے لہو پی جاءوں گا ذلیل کتے! ٹھیکیدار نے اس کا گریبان پکڑ لیا۔"      ( ١٩٨٣ء، ساتواں چراغ، ٨٧ )