اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کالک، کالا پن، سفیدی کی ضِد۔
"جتنا کہ فاصلہ آنکھ اور سیاہی کے آخری حصے کے درمیان ہو جوکہ آنکھ کا اکمیل ہے۔"
( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی (ترجمہ) ٦١ )
٢ - تاریکی، اندھیرا، روشنی کا نہ ہونا، اُجالے کی ضد، ظملت۔
نظر آئے نہ مجھے بصد فنا شکلِ عذاب اتنی گہری تو ہو اے قبر سِیاہی تیری
( ١٨٧٨ء، گلزارِ داغ، ٢٣٨ )
٣ - [ کنایتہ ] گناہگاری، عِصیاں۔
جواب نامہ سیاہی کا اپنی ہے وہ زلف کسونے حشر کو ہم سے اگر سوال کیا
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٠٦ )
٤ - کسی چیز کے غیرواضح اور مبہم نقوش جو اُفق پر دور سے دکھائی دیتے ہیں، مبہم نقوش و آثار، سواد۔
"ابھی میدان جنگ کی سیاہی نمودار نہ ہوئی کہ فتح کے نور اُڑتے نظر آنے لگے۔"
( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٢٤ )
٥ - [ مجازا ] نحوست، پریشانی، مصیبت، ادبار، بدبختی
دورِ شاہی کی سیاہی پر پڑھوں یہ مصرع شب کے دامن سے وہ کرنوں کی ضیا جا لیتی
( ١٩٥٤ء، دونیم، ٥٣ )
٦ - کاجل۔ (نور اللغات، مذہب اللغات)۔
٧ - داغ، دھبا، سیاہی؛ (کنایتہً) عیب، نقص۔
سلب عیب ایک اشکِ ندامت سے مٹ گئے ساری سیاہی دھو گئی روئے سیاہ کی
( ١٨٨٨ء، صنم خانہ عشق، ٢٦٦ )
٨ - وہ مرکب جس سے لکھا جائے، روشنائی۔
"اس کے علاوہ چھاپے کی سیاہی، وارنش اور پنٹس میں استعمال ہوتا ہے۔"
( ١٩٨٥ء، نامیاتی کیمیا، ظہیر احمد، ١٢٤ )
٩ - [ تصوف ] اصلاحاً مرتبہ احمدیت، گنج مخفی، تجلی ہو (مصباح التصرف)