مرکب

( مُرَکَّب )
{ مُرَک + کَب }
( عربی )

تفصیلات


رکب  مُرَکَّب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'اسم' نیز 'صفت' ہے اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : مُرَکَّبات [مُرَک + کَبات]
جمع غیر ندائی   : مُرَکَّبوں [مُرَک + کَبوں (و مجہول)]
١ - کئی چیزوں سے مل کر بنی ہوئی چیز یا دوا۔
"اس طرح سے بننے والے مرکب میں ردعمل کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے۔"      ( ١٩٦٣ء، ماہیئت الامراض، ٤٩:١ )
٢ - [ قواعد ]  ترکیب جس میں کئی مفرد فقرے ہوں۔
"ضرورت پڑنے پر نئے مرکب بنائے، نئی بندشیں تراشے اور نئے الفاظ وضع کرے۔"      ( ١٩٦٧ء، تنقید اور تجربہ، ١٠٨ )
٣ - دوات کی سیاہی، روشنائی۔
 سوجھے مضمون بیاض رخ جاناں جو مجھے ہو گیا رنگ مرکب دم ارقام سفید      ( ١٨١٦ء، دیوان ناسخ، ٣٧:١ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : مُرَکَّبات [مُرَک + کَبات]
جمع غیر ندائی   : مُرَکَّبوں [مُرَک + کَبوں (و مجہول)]
١ - کئی اجزاء یا چیزوں سے مل کر بنا ہوا، آمیختہ، مخلوط، ترکیب دیا ہوا، ملایا ہوا۔
"ہم کو یہاں دونوں قسم کی روایات کا مرکب قصہ ملتا ہے۔"      ( ١٩٩٤ء، نگار، کراچی، مارچ، ٨١ )