اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - چکھنا، چکھنے کی جگہ یا محل ذائقہ۔
یاں تک رہے جدا کہ ہمارے مذاق میں آخر کو زہر ہجر بھی تریاق ہو گیا
( ١٨٠١ء، دیوان جوشش، ١٣ )
٢ - قوتِ ذائقہ چکھنے کی طاقت یا حس۔
سماعت، نظر، لمس و شم و مذاق ہوئے رہبر فکر بالا تفاق
( ١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٣٥٢ )
٣ - کسی بات کا چسکا، چاٹ، دلچسپی۔
"میں ایک کتاب شعر الحجم لکھنی چاہتا ہوں گو فرصت نہیں، لیکن بچپن سے آج تک کا مذاق ضائع کرنے کو جی نہیں چاہتا۔"
( ١٩٠٥ء، مکاتیب شبلی، ٢٢:٢ )
٤ - مزہ، ذائقہ، لذت۔
مذاق خدمت صیاد مدت میں ملا ہم کو مبارک ہو قفس اب فاتحہ پڑھیے رہائی کا
( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ٥٨ )
٥ - آپس کی چہل، باہمی اختلاط۔
"مذاق . اردو میں یہ لفظ، ہنسی، دل لگی، چہل، ٹھٹھول اور چبوڑ کے معنوں میں بھی بولا جاتا ہے۔"
( ١٩٨٨ء، اردو، کراچی، جولائی تا ستمبر، ٧٤ )
٦ - رحجان، میلان، رغبت، ذوق۔
"ان کا مذاق ستھرا اور ان کے ماحول کے مطابق تھا۔"
( ١٩٩٤ء، قومی زبان، کراچی، نومبر، ٣٧ )
٧ - پرکھنے کی صلاحیت، سلیقہ۔
اِن زاہدانِ خشک کے پہلو میں بھی صفی دل ہے، مذاقِ عشق سے لیکن گرا ہوا
( ١٩٢١ء، دیوان صفی، ٣٥ )
٨ - ہنسی، ٹھٹا، دل لگی ظرافت، تمسخر، مزاح۔
قتیل تو کبھی واعظ کا اعتبار نہ کر مذاق سے وہ تجھے پارسا بھی کہتا ہے
( ١٩٨٨ء، برگد، ١٣٢ )