اسم مجرد ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - طاقت، مجال، قدرت۔
"مجھ میں کھڑے ہونے کی تاب نہ تھی۔"
( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ١٥١:٣ )
٢ - چمک، روشنی، نور، فروغ، آب۔
تاب انجم کی دکھاتی ہے فلک بن کے زمیں خشک ہوتی نہیں گر کر عرق یار کی بوند
( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٨٧ )
٣ - حرارت، گرمی، آگ۔
اے تاب برق تھوڑی سی تکلیف اور بھی کچھ رہ گئے ہیں خار و خس آشیاں ہنوز
( ١٨٧٩ء، شیفتہ، دیوان، ٢٦ )
٤ - پیچ، بل، الجھن۔
بجا ہے ترے حسن کی تاب سوں تری زلف کھاتی ہے گر پیچ و تاب
( ١٧٠٧ء، ولی، کلیات، ٥٦ )
٥ - صبر و تحمل، برداشت۔
"وقت نازک آ جانے سے نثار کو تاب نہ رہی ایک ہی سانس میں کہہ گئے۔"
( ١٩٣٢ء، ریاض، نثر ریاض، ٣٩ )
٦ - (مرکبات میں بطور جز و دوم) بمعنی روشن کرنے والا، جیسے : جہاں تاب، ماہتاب۔
"- تاب، تافتن سے (چمکنا، پھرنا)، عالم تاب، جہاں تاب۔"
( ١٩٢١ء، وضع اصطلاحات، ٧٧ )
٧ - مروڑا ہوا، بل دیا ہوا، جیسے : زلف پرتاب۔ (نوراللغات؛ جامع اللغات)
٨ - گرمی پہنچایا ہوا، جیسے : آب آہن تاب (وہ پانی جس میں تپتا ہوا لوہا بجھایا گیا ہو)۔ (نوراللغات؛ جامع اللغات)
٩ - [ نفسیات ] بعض نفسیات دانوں کا خیال ہے کہ رنگوں میں شدت کی صفت بھی ہوتی ہے جسے وہ تاب کہتے ہیں (نفسیات کی بنیادیں، 285)