صفت مقداری ( مذکر - واحد )
١ - اس قدر (خاص، معین یا غیر معین تعداد یا مقدار وغیرہ کے لیے مستعمل)
جرم نظارہ پر نہ نہیں صائقہ گرے اتنا چمک کے مجھ پہ تو چمکا نہ آئنہ
٢ - اس درجہ اس حد تک (کثرت، بہتات یا عظمت کے لیے)
میری قسمت میں غم گر اتنا تھا دل بھی یا رب کئی دیے ہوتے "اتنا لکھا پر معلوم ہوتا ہے کچھ نہیں لکھا"
( ١٨٦٩ء، دیوان، غالب، ٢٤٣ )( ١٩٥٠ء، چھان بین، ٨١ )
٣ - اس قدر کم یا چھوٹا، کم سے کم اس قدر (کمی، قلت یا صفر کے لیے)
وہ زیادہ یہ کم الٰہی خیر غم تو اتنا ہے دل مرا اتنا
( ١٩٠٥ء، یادگارِ داغ، ١٤٦ )
٤ - ایسا، اس قابل۔
کس کو رکھوں نظر میں میں اپنی کوئی اتنا نظر نہیں آتا
( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٣٣ )
٥ - (بطور اشارہ قریب جبکہ مشارُ الیہ مذکور ہو) یہ، اس
"کمی ہے تو بس اتنی کہ یہاں کے عوام بے علم اور کمزور ہیں"
( اودھ پنچ، لکھنو، ١٣/١٠: ٤ )
٦ - بقدر، برابر (اکثر کا وغیرہ کے ساتھ مستعمل)
"واقعی تم . کامیاب اور خوش رہو گے اور قاضی صاحب مرحوم کے اتنا جیو گے"
( ١٩٥١ء، گویا دبستان کھل گیا، ٥٤ )