اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - تقدیر الٰہی، فرمان خدا، تقدیر، حکم الٰہی (عموماً قضا کے ساتھ مستعمل)۔
ہے قدر خیر و شر منجانب اللہ مقدر کا نوشتہ ہے یہ نکہت
( ١٩٦٣ء، کلک موج، ٨٦ )
٢ - عزت، وقعت، توقیر، مرتبہ۔
"بادشاہ خود اس کے دلدادہ تھے خود شاعر تھے، شاعروں کی قدر کرتے تھے۔"
( ١٩٤٧ء، مضامین فرحت، ١٤:٣ )
٣ - بڑائی، بزرگی، برتری، عظمت۔
"توہی جانتا ہے رمضان میں کونسی رات ہزار راتوں کے برابر ہے کس کو خطاب قدر عطا فرمایا۔"
( ١٩١٣ء، انتخاب توحید، ٨ )
٤ - اہمیت، حیثیت، درجہ۔
"وہ بھلے مانسوں کی قدر کیا جانے۔"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٨٥ )
٥ - قدرت، رسائی، طاقت۔
"منافقت، استحصال، دھوکہ بازی پر کھڑا ہوا یہ معاشرہ ہر چیز کے لیے ایک قدر رکھتا ہے۔"
( ١٩٨٢ء، برش قلم، ١٠٦ )
٦ - برابر، یکساں، مساوی۔
"اتنا بھی نہ کر سکو تو ہم سمجھیں گے کہ دل میں اڑد پر سفیدی کے قدر بھی دین کا درد نہیں۔"
( ١٩٠٧ء، اجتہاد، ٤٣ )
٧ - مقدار، اندازہ، تعداد، حد۔
"معتدل آب و ہوا ہے نہر گنگ کی وجہ سے بھی کسی قدر خنکی ہے۔"
( ١٩٢٤ء، اختری بیگم، ١٤٣ )
٨ - [ معاشیات ] قوت تبادلہ؛ اشیا کا تبادلہ اشیا سے، وہ شے جس سے تبادلہ کیا جاسکے۔
"لفظ معاشیات . جو پیداوار، تبادلہ اور صرف کی مد کے قدر وغیرہ سے متعلق ہوتی ہیں۔"
( ١٩٨٤ء، جدید عالمی معاشی جغرافیہ، ٨ )
٩ - قوت، حیثیت، معیار۔
"ایک اونس چاول کی قدر توانائی ٩ حراروں سے ذرا زیادہ ہوتی ہے۔"
( ١٩٤١ء، ہماری غذا، ١٣٨ )
١٠ - طور، اطوار، طریقہ۔
"زندگی کی نئی قدریں قائم ہیں۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٩٨:٣ )
١١ - وہ نظریہ جسے سب تسلیم کرتے ہوں، کلیہ۔
"تہذیب کی اعلٰی قدریں مٹتی نہیں ہیں صرف ان کے حامل بدل جاتے ہیں۔"
( ١٩٥١ء، تاریخ تمدن ہند، ٢ )
١٢ - [ ہئیت ] جو دائرہ کے کواکب دراعہ اور خارج الصورت اور کوکب داہنے بازو اور کواکب دجاچہ سے پیدا ہوتا ہے۔
"ایک چھوٹا سا سیارہ بارہویں قدر کا ہے جس کو مائنڈ صاحب نے ١٨٥٠ء میں دریافت کیا تھا جس کا نام وکٹوریہ ہے۔"
( ١٩٠٤ء، سوانح عمری ملکہ وکٹوریہ، ٩٥٢ )
١٣ - قرآن مجید کی ایک سورت کا نام جو مکّہ میں نازل ہوئی تھی۔ (المنجد)
١ - قدر و عافیت معلوم ہونا
مزہ چکھنا، اہمیت معلوم ہونا۔"جب تک وہ راہ راست پر نہ آئے کوئی مسلمان حج نہ کرے اور اس طور پر اسے قدرو عافیت معلوم ہو جائے۔"
( ١٩٢٦ء، مسئلہ حجاز، ٢٦٣ )
٢ - قَدْر کھونا
عزت و وقعت کم کرنا، قدر و قیمت میں فرق ڈالنا، قدر گھٹ جانا، وقار جاتا رہنا۔ ہم بھی قدر اپنی وفا کی نہیں کھونے والے او جفا کر کے پشیماں بھی نہ ہونے والے
( ١٨٨٨ء، مضمون ہائے دلکش، ٧٦ )
٣ - قَدْر کھو دیتا ہے (ہر بار | روز | وقت) کا آنا جانا
بہت میل ملاپ اور بے تکلفی ہو تو وہ عزت نہیں رہتی جو کبھی کبھی ملنے سے ہوتی ہے۔ منھ ادھر کریئے نہ جس جا بنے اٹھ جانا قدر کھو دیتا ہے ہر بار کا آنا جانا
( ١٨١٠ء، کلیات میر، ١٤١٠ )
٤ - قدر کی نگاہ سے دیکھنا
بہت زیادہ عزت و احترام کرنا۔"ان کی تالیفات تمام ہندوستان میں بلکہ ہندوستان کے باہر بھی قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں۔"
( ١٩٨٧ء، فاران، کراچی، اپریل، ٣١ )